غزہ میں میڈیا کے 204 افراد کی شہادت
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
غزہ میں حکومتی اطلاعرسانی دفتر نے اعلان کیا کہ خبر ایجنسی صفا کے ایڈیٹر محمد بشیر تلمس کی شہادت کے بعد غزہ میں میڈیا کے شہداء کی تعداد 204 تک پہنچ گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں حکومتی اطلاعرسانی دفتر نے اعلان کیا کہ خبر ایجنسی صفا کے ایڈیٹر محمد بشیر تلمس کی شہادت کے بعد غزہ میں میڈیا کے شہداء کی تعداد 204 تک پہنچ گئی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، غزہ میں حکومتی اطلاعرسانی دفتر نے اعلان کیا کہ محمد بشیر تلمس، خبر ایجنسی صفا کے ایڈیٹر، غزہ شہر میں صیہونی جنگی طیاروں کے حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد شہید ہو گئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق، شہید تلمس کی شہادت شیخ رضوان محلے میں اسرائیلی جنگی طیاروں کے بمباری کے نتیجے میں ہوئی۔
غزہ میں حکومتی اطلاعرسانی دفتر نے مزید کہا کہ ہم صیہونی قابض فوج کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے، قتل اور دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور عالمی صحافتی فیڈریشن، عرب صحافتی یونین اور دنیا بھر کے میڈیا اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ میں فلسطینی صحافیوں اور میڈیا کے خلاف یہ منظم جرائم کی مذمت کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس وحشیانہ اور بربریت کی مکمل ذمہ داری صیہونی قابض فوج، امریکہ کی حکومت اور نسل کشی کے جرائم میں شریک ممالک جیسے برطانیہ، جرمنی اور فرانس پر عائد کی جاتی ہے۔
فلسطینی خبر ایجنسی صفا نے بھی خبر دی کہ شہید کی لاش شیخ رضوان محلے میں اس کے ساتھیوں اور خاندان کے افراد کی موجودگی میں دفن کی گئی۔ محمد ابوقمر، صفا خبر ایجنسی کے ایڈیٹر، نے جنازے کی تقریب میں کہا کہ آج ہمارا شہید ساتھی محمد تلمس شہیدوں کے گروہ میں شامل ہو گیا، اور وہ ہماری خبر ایجنسی کا دوسرا شہید ہے جو ہماری قوم کے خلاف نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خبر ایجنسی صفا میڈیا کے کی شہادت
پڑھیں:
ایک اور معروف ٹک ٹاکر گھر میں مردہ پائی گئیں؛ 2 افراد گرفتار
سندھ کے شہر گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی معروف ٹک ٹاکر سمیرا راجپوت اپنے گھر میں پُراسرار حالات میں مردہ پائی گئیں۔
سمیرا راجپوت کی اچانک موت کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹک ٹاکر کی لاش کو لوڈر رکشے میں لے جایا جا رہا ہے۔
سمیرا راجپوت ایک ابھرتی ہوئی سوشل میڈیا شخصیت تھیں جنھوں نے اپنی مختصر ویڈیوز اور منفرد انداز سے کافی شہرت حاصل کی تھی۔
ان کی اچانک موت نے نہ صرف ان کے مداحوں کو غمزدہ کر دیا بلکہ ان کے خاندان کی جانب سے سنگین الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔
سمیرا کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت حادثاتی نہیں بلکہ قتل ہے، جس کے ذمہ دار سمیرا کے سابق شوہر ہیں۔
والدین نے الزام عائد کیا کہ سمیرا کو گھریلو تشدد کا سامنا تھا اور وہ کئی بار اپنی زندگی کے حوالے سے خوف کا اظہار کر چکی تھیں۔
گھوٹکی کے ڈی ایس پی نے کیس سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ سمیرا کی 15 سالہ بیٹی کا بیان قلم بند کیا گیا ہے۔
جس میں بیٹی نے بتایا کہ چند افراد ماں سمیرا راجپوت پر زبردستی شادی کا دباؤ ڈال رہے تھے اور انکار پر زہریلی دوا دیکر قتل کردیا۔
تاحال پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے موت کی اصل وجہ کے بارے میں حتمی بیان سامنے نہیں آیا تاہم پولیس نے شک کی بنیاد پر دو افراد کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے بقول لاش پر تشدد کے شواہد نہیں ملے۔ خون کے نمونے لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں تاکہ موت کی وجہ کا تعین کیا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد سمیرا کو انصاف دلانے کا مطالبہ کر رہی ہے اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی اپیل کی جا رہی ہے۔
ادھر شوبز اور آن لائن کمیونٹی کے کئی افراد نے بھی سمیرا کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کے بعد امکان ہے کہ حکام اس واقعے کی تحقیقات کرکے حقائق کو سامنے لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی ٹک ٹاکر کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہو۔ اس سے قبل اسلام آباد میں بھی ایک نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو دوستی نہ کرنے پر قتل کردیا گیا تھا۔