حکومتی کمیٹی 31 جنوری کو ازخود تحلیل نہیں ہو جائے گی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنیوالی حکومتی کمیٹی31 جنوری کو ازخود تحلیل نہیں ہو جائے گی، ہمارے لیے مذاکرات نتیجہ خیز ہونا کسی تاریخ پر ختم ہو جانے سے زیادہ اہم ہے۔
حکومتی کمیٹی کے رکن اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ مذاکرات کس مرحلے میں ہیں، ہمارے لئے مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا زیادہ اہم ہے، تاہم پی ٹی آئی کمیٹی اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے23 دسمبر کی پہلی میٹنگ میں اپنے مطالبات تحریری شکل میں لانے کا وعدہ کیا تھا، تین ہفتے سے زائد گزرنے کے باوجود ان کے تحریری مطالبات سامنے نہیں آئے۔
مطالبات سامنے آنے پر حکومتی کمیٹی میں شامل جماعتیں اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کریں گی، پھر سب مل کر اپنے قانون دانوں سے مشاورت کریں گے اور پی ٹی آئی کے مطالبات پر ردعمل دیں گے۔
انہوں نے کہا ہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم 16 جنوری کو جواب کیلئے ہم تیار بیٹھے ہوں، یہ کوئی خط نہیں کہ فوری جوابی خط لکھ دیں، پی ٹی آئی کے مطالبات بہت بھاری بھرکم ہیں، ہم سنجیدگی سے ان پر غور کریں گے جس کیلئے ہمیں وقت درکار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی تک پی ٹی آئی سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، سول نافرمانی کی کال کو بھی مسئلہ نہیں بنایا، نہ کسی ٹویٹ کی بات کی، نہ سوشل میڈیا پروپیگنڈہ کا شکوہ کیا، نہ بیانات کا نوٹس لیا، ہم آئندہ بھی ان سے طرز عمل میں تبدیلی کی درخواست نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی نے کہا
پڑھیں:
زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان
ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔
محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔
مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی
بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال