اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ چارجنگ سٹیشنز کے لیے بجلی کے ٹیرف میں 45 فیصد کمی کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد الیکٹرک گاڑیوں کی عوام تک رسائی کو مزید آسان بنانا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اویس لغاری نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور 2023 کے جولائی سے نومبر کے دوران گردشی قرضوں میں کمی دیکھنے کو ملی۔ اس عرصے میں تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے 223 ارب روپے کا نقصان کیا، لیکن 2024 میں اس نقصان کو 170 ارب روپے تک محدود رکھنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے تمام صنعتی زونز کو مساوی بنیادوں پر بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے صنعتی ترقی میں بہتری آئے گی۔

اویس لغاری نے الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کے حوالے سے اعلان کیا کہ چارجنگ اسٹیشنز کا ٹیرف 71 روپے 10 پیسے سے کم کر کے 39 روپے 70 پیسے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کا این او سی 15 دنوں کے اندر جاری کیا جائے گا، اور ہر محلے میں چارجنگ اسٹیشنز کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس کاروبار کو شروع کرنے کے لیے 18 لاکھ سے لے کر ڈیڑھ کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔

وفاقی وزیر توانائی نے اس فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ماحول دوست توانائی کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عوام کے لیے ایک بڑا موقع ہے، خاص طور پر موٹرسائیکلوں، رکشوں اور 800 سی سی کی چھوٹی گاڑیوں کے متبادل کے طور پر۔ اویس لغاری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان جلد ہی خطے میں سستی ترین بجلی فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہو گا

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے

حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔

بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔

زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔

ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔

صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، عمرایوب
  • ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، قائد حزب اختلاف عمرایوب
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • بجٹ کاحجم 17 ہزار 600 ارب مقرر:تنخواہوں میں 10فیصداضافہ کی تجویز
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا