چارجنگ اسٹیشن کا ٹیرف 39 روپے 70 پیسے کر رہے ہیں: اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیر توانائی اویس لغاری— فائل فوٹو
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ چارجنگ اسٹیشن کا ٹیرف 71 روپے 10 پیسے سے کم کر کے 39 روپے 70 پیسے کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات لارہے ہیں، گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن کے لیے ٹیرف 45 فیصد کم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جولائی سے نومبر گردشی قرض میں 12 ارب روپے کی کمی کی، اس سال 5 ماہ میں ڈسکوز کا نقصان 170 ارب سے نہیں بڑھنے دیا، اگر 2 اور کمپنیوں کے بورڈ تبدیل ہوتے تو یہ نقصان 140 ارب روپے ہوتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اضافی بجلی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے، جیسے جیسے بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی اس صورتحال سے نمٹا جا سکے گا، کیپٹیو پلانٹس کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ظالموں نے ماں اور بچے کی صحت پر خرچ ہونے والے فنڈز کو بھی نہیں بخشا۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انڈسٹری پر کوئی بوجھ نہ آئے، آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے کرنے سے مجموعی طور پر 1400 ارب کا فرق پڑے گا، این ٹی ڈی سی میں جتنی خامیاں ہیں وہ ختم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف مہم تاحال جاری ہے، ہماری بجلی چوری کی ریکوریز بہتر اور چوری کم ہوئی ہے، کے الیکٹرک کے ٹیرف پٹیشن پر اپنا مؤقف ریگولیٹر کو دے دیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ امید ہے ریگولیٹر اپنی ذمے داری پوری کرے گا اور معاملہ دیکھے گا، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے سپورٹ یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حیسکو اور سیپکو میں نقصانات کم نہیں ہوئے، گردشی قرضوں سے متعلق رپورٹ شائع ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اویس لغاری
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030ء تک 8 ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ شرح سود 11 فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔