وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ  نے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے کہا کہ  وزارت نے جواب دیا ہے کہ انٹڑنیٹ کا مسئلہ ٹیکنیکل ہے، دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم ایک سال میں بھی یہ مسئلہ حل نہیں کرسکے، انٹرنیٹ کے تعطل کا مسئلہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔

وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ  پی ٹی اے انٹرنیٹ کی سپیڈ کو دیکھتا ہے، پی ٹی اے نے ملک میں دو سال میں اپنی فریکوئنسی کو ڈبل کیا ہے،  پانچ ماہ کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ میں 33فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ واحد انڈسٹری ہے جس نے ٹریڈ سرپلس بھی شو کیا ہے، پاکستان میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداڈمیں 25فیصد ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موبائل براڈبینڈ پر زیادہ ترمسائل ہوئے ہیں، ہم انٹرنیٹ سے متعلق کاروباروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاشا نے تین کمپنیوں کا بتایا جہاں  پوارا پاکستان 274میگاہرٹز پر کام کررہا ہے،  8  سب میرین کیبلز ہیں جن میں سے ایک اپنی زندگی پوری کرچکی ہے، دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی ہے، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 274میگاہرٹز کا سپیکٹرم موبایل کمپنیوں نے تیس سال میں حاصل کیا ہے، اگر ہم نے ڈیٹا دینا اور اس کے استعمال پر پابندی لگانی ہے تو کیا فائدہ ہے، نیا جو سپیکٹرم آیا ہے تو کیا اس پر رائے لی گئی ہے کہ سرمایہ کاری کرے گا، اس پر قدغن لگانے کا حکومت کاکیا پلان ہے۔

وزیر آئی ثی شزہ فاطمہ نے کہا کہ  پچھلے دوتین سالوں میں موبائل سیکٹر میں اس طرح سے ترقی نہیں ہوسکی، پی ٹی اے نے امریکی بیسڈ کنسلٹنٹس  کو ہائر کیا ہوا ہے، دنیا میں چیزیں بدل رہی ہیں، آج گلوبل لینڈ سکیپ میں سپیکٹرم کو ریونیو گیدرنگ کے طور پر نہیں دیکھا جاتا، کچھ ملکوں میں لوگ اسپیکٹرم فری دے رہے ہیں، ہم کنسلٹنٹس کی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام یہ خود لے کر آئے ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں،  ہمارے دور میں جو گروتھ کی امید تھی وہ دس بلین تھی،  بتایا جائے یہ ایکسپورٹ اس امید کے برابر ہے یا نہیں۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ کوئی دستاویز لادیں جس میں انہوں نے بتایا ہو کہ آئی ٹی ایکسپورت دس بلین ڈالر تک جائے گی،  ایس ٹی زیڈ اے کے نام پر تمام فائدے ہاوسنگ سوسائٹیاں لے رہی تھیں، یہ قانون جس طرح بناگیا تھا وہ پراپرٹی کا کاروبار بن چکا تھا۔

سینیٹر قراءت العین مری نے کہا کہ کسی ائیرپورٹ پر چھی ڈے کئیر سنٹر نہیں ہے، اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ میں نے کہا ہے ائیرپورٹس پر ڈے کئیر سنٹرز کو جلد ازجلد آپریشنل کیا جائے، ہم بڑی بارز میں بھی ڈے کئیر سنٹرز لے کر آرہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شزہ فاطمہ کا مسئلہ

پڑھیں:

پاکستان کا جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے بیٹنگ کا فیصلہ، پراعتماد بلے بازی جاری

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ویمنز ٹیم کی ورلڈ کرکٹ کپ پر نظریں: منگل سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ سیریز تیاری کا اہم موقع ہے، کپتان فاطمہ ثنا

یہ میچ منگل کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جا رہا ہے اور یہ سیریز رواں ماہ ہونے والے ویمنز ورلڈ کپ کی تیاریوں کا حصہ ہے۔

پاکستان نے اب تک 25 اوورز میں 121 رنز بنالیے ہیں اور اس کی ایک وکٹ گری ہے۔

منیبہ علی 62 اور سدرا امین 54 رنز پر کھیل رہی ہیں۔ منیبہ کے ساتھ اوپن کرنے والی شوال ذوالفقار صرف 3 گیندیں کھیل سکیں اور کوئی رنز بنائے بغیر آیابونگا خاکا کی گیند پر سنالو جافتا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئیں۔

ویمنز ورلڈ کپ رواں ماہ بھارت اور سری لنکا کے ہائبرڈ ماڈل کے تحت منعقد کیا جائے گا، جس میں پاکستان کے تمام میچز کولمبو، سری لنکا میں ہوں گے کیونکہ سیاسی کشیدگی کے باعث دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سفر ممکن نہیں۔

3 میچوں پر مشتمل یہ سیریز پاکستان کے لیے ورلڈ کپ کی تیاریوں کا اہم موقع ہے۔ سیریز سے قبل قومی ٹیم نے لاہور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی اور قذافی اسٹیڈیم میں دو ہفتوں پر محیط تربیتی کیمپ میں بھرپور تیاری کی۔

مزید پڑھیے: ویمنز کرکٹ ٹیم آئرلینڈ کے خلاف کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے، کپتان فاطمہ ثنا

پری میچ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کپتان فاطمہ ثنا نے کہا تھا کہ ٹیم کا بنیادی مقصد ورلڈ کپ کی تیاری ہے اور یہ سیریز اس مقصد کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی سیریز کھلاڑیوں کے لیے ایک بہترین موقع ہوتی ہے کہ وہ اپنی حالیہ تیاریوں کو عملی جامہ پہنائیں۔

فاطمہ ثناء نے اعتراف کیا کہ ماضی میں پاکستان کی ٹیم زیادہ تر بولنگ پر انحصار کرتی آئی ہے لیکن اس بار بلے بازوں کی کارکردگی بہتر بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے کیمپ کے دوران بیٹنگ پر کافی محنت کی ہے۔

قذافی اسٹیڈیم میں تینوں ون ڈے میچز 16، 19 اور 22 ستمبر کو کھیلے جائیں گے، جن کا آغاز سہ پہر 3:30 بجے رکھا گیا ہے۔

پاکستان کی 15 رکنی اسکواڈ کی قیادت فاطمہ ثناء کر رہی ہیں جبکہ مہمان ٹیم کی قیادت لورا وولفارڈ کے سپرد ہے۔ اسکواڈ میں ایک نئی کھلاڑی ایمان فاطمہ بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میں ڈیبیو کیا تھا۔

یہ سیریز دونوں ٹیموں کے لیے 30 ستمبر سے 2 نومبر تک بھارت اور سری لنکا میں شیڈول 8 ٹیموں پر مشتمل ویمنز ورلڈ کپ کے لیے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کا اہم موقع ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان ویمنز ٹیم نے تھائی لینڈ کوشکست دے کر آئی سی سی ورلڈ کپ 2025 کے لیے کوالیفائی کرلیا

ون ڈے کرکٹ میں دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 28 مقابلے ہوچکے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کو برتری حاصل ہے۔ تاہم گزشتہ مرتبہ جب دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں تو پاکستان نے 14 ستمبر 2023 کو کراچی میں ہونے والے میچ میں جنوبی افریقہ کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ویمنز بمقابلہ جنوبی افریقہ ویمنز پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم قذافی اسٹیڈیم

متعلقہ مضامین

  • یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کٹنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسزمتاثرہیں. سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی
  • سب میرین کیبل کٹنے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے، سیکرٹری آئی ٹی
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • پاکستان کا جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے بیٹنگ کا فیصلہ، پراعتماد بلے بازی جاری
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ