ملک میں انٹرنیٹ سپیڈ کا مسئلہ، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے اصل وجہ بتادی۔
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ اسپیکٹرم جیسے بڑھے گا انٹرنیٹ اسپیڈ بہتر ہوگی۔ سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اسپیکٹرم پر دباؤ کی وجہ سے مسئلہ ہوا ہے، 500 میگا ہرٹز اسپیکٹرم لے رہے ہیں، جو اسپیکٹرم کیسز عدالت میں تھے وہ ہم نے ختم کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب میرین کی 8 کیبلز آتی ہیں، ان میں سے ایک ڈیڈ ہے، 2 نئی کیبلز آرہی ہیں جس سے انٹرنیٹ میں بہتری نظر آئے گی۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ پی ٹی اے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو اور آڈٹ کرتا ہے، ڈیڑھ سال میں آڈٹ کو دگنا کیا ہے، مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 33 فیصد آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی واحد صنعت ہے جس نے ٹریڈ سرپلس دیکھا ہے، ملک میں 25 فیصد انٹرنیٹ صارف شامل ہوئے ہیں، ہم نے موبائل براڈ بینڈ پر انٹرنیٹ مسئلہ دیکھا، فکسڈ لائن پر مسائل نہیں دیکھے۔ شزا فاطمہ نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ تنظیم نے ہمیں 3 کمپنیوں کا بتایا جن کو مسائل ہیں، چیک کیا تو معلوم ہوا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شزا فاطمہ نے کہا کہ آئی ٹی
پڑھیں:
پاکستان میں خون کی قلت بڑا مسئلہ، شہری عطیہ کریں: وزیراعظم کی اپیل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپیل کی ہے کہ پاکستان میں خون کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے، شہری رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کریں۔
نجی ٹی وی دنیانیوزکے مطابق خون عطیہ کرنے کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہر سال 14 جون کو رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، وزیراعظم نے اس دن کو انسانیت سے ہمدردی اور جذبہ ایثار کے حامل افراد کے لیے اظہار تشکر کا دن قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ 2025 میں عالمی یوم خون عطیہ دہندگان کا تھیم "خون دیں، امید دیں، مل کر زندگیاں بچائیں" ہے، خون کا عطیہ نہ صرف ایک انسانی ہمدردی کا مظہر ہے بلکہ یہ صحت کے نظام کی ایک بنیادی ضرورت بھی ہے، جراحی، زچگی، کینسر اور خون کی کمی میں مبتلا مریضوں کے لیے خون کی باقاعدہ دستیابی نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں خون کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملک میں خون کے عطیات کی کمی کے باعث خون کی دستیابی محدود ہے، حکومت پاکستان اس صورتحال سے مکمل طور پر آگاہ ہے اور نیشنل بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام (NBTP) کے ذریعے عوامی آگاہی کی مہم جاری ہے۔
وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں صرف 10 فیصد عطیات رضاکارانہ طور پر دیئے جاتے ہیں جبکہ باقی خون مریضوں کے رشتہ داروں یا دوستوں سے حاصل کیا جاتا ہے، انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ انسانیت کی خدمت کے لیے رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ دیں تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، نظر بندی کیس پر نیا لارجر بینچ تشکیل
مزید :