سعودی عرب میں 10 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس میں بتایا کہ 10 ہزار 279 پاکستانی مختلف جرائم میں سعودی عرب میں قید ہیں، پاکستان میں قیدیوں کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں، سعودی عرب نے معاہدے کے تحت 570 قیدیوں کی پاکستان منتقلی کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز کی زیر صدارت ہوا، جہاں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے حوالے سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ کسی بھی خلیجی ملک نے پاکستانیوں کو ویزا جاری کرنے پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے ہدایات جاری نہیں کیں، اور نہ کسی بھی جی سی سی ملک کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات سے مطلع نہیں کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ ممالک نے پاکستانی شہریوں کے گدا گر، جعلسازی، منشیات کی اسمگلنگ اور سیاسی سرگرمیوں سے متعلق خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا ہے، وزارت اوورسیز اور وزارت داخلہ ان خدشات کو دور کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے۔
قومی اسمبل اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے بتایا کہ سعودی عرب میں مختلف جرائم میں قید پاکستانیوں کی تعداد 10 ہزار 279 ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جس قیدی نے سزا مکمل کرلی ہو اور پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو تو ایمرجنسی ٹریول دستاویزات فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ سزا پوری کرنے والے قیدیوں کے جرمانے کی رقم پاکستانی کمیونٹی ادا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں قیدیوں کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں، سعودی عرب نے قیدیوں کی منتقلی یا حوالگی کے معاہدے کے تحت 570 قیدیوں کی پاکستان منتقلی کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں میں کھربوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں ہیں، گزشتہ 3 سال میں پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں کے 93 کھرب، 205 ارب روپے سے زائد کے آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پاور ڈویژن کی جانب سے ایوان کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ تین سالوں کے حل طلب 287 آڈٹ پیرازہیں، پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں میں کھربوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں کیں ہیں۔
تفصیلات میں بتایا گیا کہ گزشتہ 3 سال میں پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں کے 93 کھرب، 205 ارب روپے سے زائد کے آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فعال ہونے سے ہی یہ آڈٹ پیراز حل ہوں گے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔
تفصیلات میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی نے مالی بے ضابطگیوں پر کل 72 افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اویس لغاری نے ایوان کو بتایا کہ توانائی ٹاسک فورس اور آئی پی پیز کے درمیان 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریداری کے معاہدے ختم کیے گئے ہیں، ان منصوبوں کے ساتھ نظر ثانی ٹیرف کی شرائط کے مطابق قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بگاس سے چلنے والے 8 منصوبوں کے ساتھ نظر ثانی ٹیرف پر قومی خزانے کو 238 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اویس لغاری نے کہا کہ آئی پی پیز سے بات چیت مکمل ہونے کے بعد ٹیرف میں 2 روپے سے 4 روپے فی یونٹ تک کمی ہو سکتی ہے۔
وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ سلیب سسٹم پرنظرثانی کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ اس سےگھریلو صارف پر بہت بوجھ پڑے گا، البتہ اگلے مہینے سے بجلی کے شعبے میں کسٹمر کئیر سروس کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے اور بجلی کے شعبے میں شکایات کے لیے ایمرجنسی نمبر متعارف کرایا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی قیدیوں کی اسحاق ڈار ارب روپے روپے کی کے لیے
پڑھیں:
پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
کراچی:پی سی بی کی آڈٹ رپورٹ میں امپائر علیم ڈار کو دگنی فیس پر سوال اٹھا دیا گیا، انہیں پی ایس ایل 9 میں 2 کے بجائے 4 ہزار ڈالر فی میچ ادائیگی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں درج ہے کہ میچ فیس کی مد میں امپائر علیم ڈار کو 38 لاکھ 50 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی ہوئی، نوٹ شیٹ نمبر ’’ PCB-DCOP-24-1848 ادائیگی برائے میچ آفیشلز پی ایس ایل 9، 2024‘‘کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی امپائرز و میچ ریفریز کا پی ایس ایل میچز کے لیے تقرر کیا۔
پی سی بی آئی سی سی انٹرنیشنل پینل امپائر کے لیے فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ مقرر ہے، البتہ علیم ڈار کو دگنی رقم 4 ہزار ڈالر فی میچ دی گئی، اس کی منظوری سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نے دی تھی، اضافی ادائیگی کے نتیجے میں بورڈ کے بجٹ پر 14 ہزار ڈالر کا مالی بوجھ آیا۔
چیئرمین کنٹیجنسی فنڈ سے 15 ملین روپے لیے گئے، بورڈ کی جانب سے پی ایس ایل 9 کے دوران علیم ڈار کو میچ آفیشل فیس کی مد میں28 ہزار ڈالر کی ادائیگی ہوئی، انھیں چار ہزار ڈالر فی میچ آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر کی فیس کے مطابق دیے گئے، حقیقت میں وہ پی ایس ایل 9 کے وقت اس پینل میں شامل ہی نہیں تھے ، بطور پی سی بی انٹرنیشنل پینل امپائر ان کی مقررہ فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ بنتی تھی، یوں علیم ڈالر کو 14 ہزار ڈالر (تقریبا 38 لاکھ 50 ہزار روپے) زائد ادا کیے گئے جو ان کے حق سے تجاوز ہے۔
آڈٹ کی رائے میں یہ زائد ادائیگی نہ صرف وصول کنندہ کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے مترادف تھی بلکہ اس سے پی سی بی اور فرنچائزز کو مالی نقصان بھی ہوا۔ مینجمنٹ نے اس کا جواب یہ دیا کہ علیم ڈار آئی سی سی پی سی بی انٹرنیشنل پینل کے امپائر تھے، انھوں نے درخواست کی تھی کہ پی ایس ایل میچز کی فیس آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائرز کے برابر دی جائے، اسے اس وقت کے چیئرمین نے منظور کر لیا تھا، رپورٹ کے مطابق اس جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینجمنٹ نے آڈٹ کے مشاہدے کو تسلیم کر لیا۔