روس کیلئے لڑ رہے شمالی کوریائی فوجی ہارنے کے باوجود یوکرین کیلئے خوف کی علامت بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
روس کیلئے لڑ رہے شمالی کوریائی فوجی ہارنے کے باوجود یوکرین کیلئے خوف کی علامت بن گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
کیف(آئی پی ایس )روس کیلئے لڑنے والے شمالی کوریا کے فوجی ہارنے کے باوجود یوکرین کے لئے خوف کی علامت بن گئے۔رواں ہفتے روسی افواج کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد یوکرین کے خصوصی دستے کرسک کے علاقے کے برفانی مغربی علاقے سے لاشیں نکال رہے تھے، جہاں انہیں درجن سے زیادہ شمالی کوریا کے فوجیوں کی لاشیں ملیں، ان میں سے ایک فوجی ابھی تک زندہ تھا۔یوکرین کی اسپیشل آپریشنز فورسز نے ایکس پر پوسٹ میں مقبوضہ کرسک کے علاقے میں ہونیوالی شدید لڑائی کے بارے میں بتایا کہ جیسے ہی فوجی اہلکار لاشوں کے قریب پہنچے، زندہ بچ جانے والے شمالی کوریا کے فوجی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو دستی بم سے اڑا لیا۔
یوکرین کے خصوصی دستوں نے شمالی کوریا کے 17 فوجیوں کو ہلاک کیا۔ تاہم شمالی کوریا کے ایک فوجی نے 6 ویں رجمنٹ کے لییجال بچھا کر خود کو دستی بم سے اڑایا۔یوکرین کے حکام کے مطابق ان کے سپاہی اس دھماکے میں بال بال بچ گئے لیکن خودکشی کے واقعہ نے میدان جنگ سے بڑھتے ہوئے شواہد، انٹیلی جنس رپورٹس اور منحرف ہونے والوں کی شہادتوں میں اضافہ کیا کہ شمالی کوریا کے کچھ فوجی انتہائی اقدامات کا سہارا لے رہے ہیں، کیونکہ وہ یوکرین کے ساتھ روس کی تین سالہ جنگ کی حمایت کر رہے ہیں۔
شمالی کوریا کے فوجی پکڑے جانے سے بچنے اور جنگی قیدی بننے کے لیے کس حد تک جانا چاہتے ہیں اسے پیانگ یانگ اور ماسکو کے کھلے عام فوجی اتحاد کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جائے گا۔حکام نے کہا کہ شمالی کوریا کے فوجیوں کے برین واشنگ کی جارہی ہے، انہیں کہا جا رہا ہے کہ دشمن کا قیدی بننا ملک سے غداری ہے۔ کوریا کے سپاہی یوکرین کے لیے نیا چیلنج بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ اور خودکشیاں شمالی کوریا کے فوجیوں کی حقیقت ہے، ایک 32 سالہ سابق شمالی کوریائی فوجی کم 2022 میں برین واشنگ سے منحرف ہو گئے تھے۔حکام نے مزید کہا کہ یہ فوجی جو وہاں لڑائی کے لیے گھر سے نکلے تھے، ان کی برین واش کی گئی اور ان کو کہا جاتا ہے کہ وہ کم جونگ ان کے لیے خود کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کم جونگ نے مبینہ طور پر روس میں شمالی کوریا کی فوج کے لیے 2021 تک تقریبا 7 سال تک تعمیراتی منصوبوں پر کام کیا تاکہ حکومت کے لیے غیر ملکی کرنسی کمائی جاسکے۔ ان کے بقول شمالی کوریا کے کچھ فوجیوں کے لیے پکڑ کر پیانگ یانگ واپس بھیجنا موت سے بھی بدتر سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوریا کے فوجیوں کا بتایا جاتا ہے کہ جنگی قیدی بننے کا مطلب غداری ہے، پکڑے جانے کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے غدار ہیں۔ اہلکاروں کو حکم ہے کہ آخری گولی چھوڑ دو، اور پکڑے جانے سے قبل خود کو اڑا دو۔کم کے دعوئوں کی تصدیق جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن نے کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں مردہ شمالی کوریائی فوجیوں سے میمو برآمد ہوئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام نے گرفتاری سے پہلے خودکشی پر زور دیا ہے۔
انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن نے بتایا کہ حال ہی میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی کو یوکرین فوج کے ہاتھوں پکڑے جانے کا خطرہ تھا، اس لیے اس نے جنرل کم جونگ کے لیے خود کو اڑانے کی کوشش کے لیے گرینیڈ نکالا، اور وہ مارا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روس یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر راضی ہو گیا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اس پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں جبکہ روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے ساتھ معاملہ کرنا زیادہ آسان تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہمارا روس کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے۔ لیکن ہمیں زیلنسکی کے ساتھ معاہدہ کرنا ہے۔"
'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟
امریکی صدر نے کہا، "میں نے سوچا تھا کہ زیلنسکی سے نمٹنا آسان ہو گا۔ لیکن یہ اب تک مشکل رہا ہے۔
(جاری ہے)
"
ٹرمپ نے مزید کہا، "لیکن، مجھے لگتا ہے کہ ہمارا دونوں کے ساتھ معاہدہ ہے۔
مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے، کیونکہ میں بچانا چاہتا ہوں اور آپ جانتے ہیں، ہم نے بہت سارا پیسہ خرچ کیا، یہ سب کچھ انسانیت کے لیے ہے۔" کریمیا کا متنازع معاملہقبل ازیں بدھ کے روز، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں"جنگ کے اختتام کو مشکل بنانے" پر زیلنسکی کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا جب یوکرین کے رہنما نے کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی امن کی تجویز میں روس کے 2014 میں جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔
اوول آفس میں پریس بریفنگ کے دوران، ٹرمپ نے کریمیا کے بارے میں سوالات کو ٹال دیا۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین اور روس کے درمیان ان کا کوئی "پسندیدہ" نہیں ہے۔
اس سے چند گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ ٹرمپ "مایوس" ہیں اور ان کے "صبر کا پیمانہ کم ہو رہا ہے۔"
لیویٹ نے کہا، "وہ قتل کو بند ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کو جنگ کے دونوں فریقوں کی ضرورت ہے جو ایسا کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن بدقسمتی سے، صدر زیلنسکی غلط سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
" کریمیا کے متعلق زیلنسکی نے کیا کہا؟یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کے خیال میں واشنگٹن ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اس پہلے وعدے کو کہ، امریکہ کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم نہیں کرے گا، کو ترک نہیں کرے گا۔
زیلنسکی کا یہ بیان نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے امن معاہدے کے لیے امریکی وژن پیش کرنے کے بعد سامنے آیا جس میں روس کو جزیرہ نما کریمیا سمیت یوکرین کے پہلے سے زیر قبضہ علاقوں کو برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ وائٹ ہاؤس یوکرین کی علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم رہے گا۔
یوکرین کے صدر نے لکھا، "یوکرین ہمیشہ اپنے آئین کے مطابق کام کرے گا اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمارے شراکت دار خاص طور پر امریکہ اپنے مضبوط فیصلوں کے مطابق عمل کریں گے۔"
زیلنسکی نے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا 2018 کا بیان منسلک کیا۔ اس میں، پومپیو کا کہنا ہے: "امریکہ روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور یوکرین کی علاقائی سالمیت کی بحالی تک اس پالیسی کو برقرار رکھنے کا عہد کرتا ہے۔"
روس نے 2014 میں اسپیشل فورسز بھیج کر کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔
ادارت: صلاح الدین زین