اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ملازمین جو سروسز کی معیاد تقریباً کرچکے ہیں ان کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے، جن کے 7 سال تک رہتے ہیں ان کو بھی پیکجز دے رہے ہیں، باقیوں کے لیے سرپلس پول کا آپشن رکھا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہوگیا ہے، غیر قانونی طور پر لوگ اٹھائے جاتے ہیں جن کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگتا ہے.

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سید سیدال خان کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن دوبارہ بنا دیا ہے جب کہ جو کیسز حل نہیں ہوئے ان کی فیملیز کو 50 لاکھ کا سپورٹ پیکج دیا ہے۔اجلاس کے دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی سے متعلق شکایات پر وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے سینیٹ میں تحریری طور پر جواب جمع کرادیا۔

تحریری جواب میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق یکم جولائی سے 31 دسمبر تک انٹرنیٹ سروسز خرابی یا تعطل کی 1015 شکایات موصول ہوئیں۔سینیٹ میں جمع کیے گئے جواب میں کہا گیا کہ یکم جولائی سے 31 دسمبر تک ڈیٹا سروسز، تھری جی، فور جی، ایل ٹی آئی کی کوریج سے متعلق 6954 شکایات موصول ہوئیں، سست انٹرنیٹ کی شکایات کے باوجود آئی سی ٹی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا۔

وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کہنا تھا کہ مالی سال 24-2023 میں آئی سی ٹی برآمدات کی ترسیلات زر 24.15 فیصد اضافے کے ساتھ 13.23 ارب ڈالرز پہنچ گئی، اس وقت کے اعداد و شمار سست براڈ بینڈ خدمات کی وجہ سے مالی نقصان ظاہر نہیں کرتے۔

سینیٹر اسلم ابڑو نے کہا کہ انٹرنیٹ ہمارا ٹھیک نہیں ہو رہا، تاجر اور طالب علموں کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔

وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ پی ٹی اے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو مانیٹر کرتا ہے، پی ٹی اے انٹرنئٹ کے آڈٹ کرتا ہے ، ڈیڑھ سال میں آڈٹ کو دْگنا کیا ہے، مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 33 فیصد آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی واحد صنعت ہے جس نے ٹریڈ سرپلس دیکھا ہے، ملک میں 25 فیصد انٹرنیٹ صارف شامل ہوئے ہیں، ہم نے موبائل براڈ بینڈ پر انٹرنیٹ مسئلہ دیکھا، فکسڈ لائن پر مسائل نہیں دیکھے۔انہوں نے مزید کہا انٹرنیٹ اسپیکٹرم کی وجہ سے مسئلہ ہوا ہے، 500 میگا ہرٹز اسپیکٹرم لے رہے ہیں، اسپییکٹرم جیسے بڑھے گا اسپییڈ بہتر ہو گی۔وزیر مملکت آئی ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب مرین کی 8 کیبلز آتی ہیں، ان میں سے ایک ڈیڈ ہے، دو نئی کیبل آرہی ہیں جس سے انٹرنیٹ میں بہتری نظر آئے گی۔

سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ اگر ہم نے اسپیکٹرم دینا ہے اور اس کے استعمال پر قدغن لگانا ہے ؟ تو اس کا فائدہ نہیں۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ 500 میگا ہڈ اسپیکٹرم حاصل کرنے کے لیے پی ٹی اے نے امریکا کی کنسلٹ کمپنی سے رابطہ کیا ہوا ہے، ان کی رپورٹ کا انتظار ہے، اسپیکٹرم ایک گروتھ کے لیے دیکھا جاتا ہے۔

دوران اجلاس وزارت ہوا بازی نے تحریری جواب میں کہا کہ پی آئی اے کے بیڑے میں 33 طیارے ہیں، ان میں 20 طیارے پی آئی اے کی ملکیت ہیں، پی آئی اے کے 13 طیارے لیز پر ہیں۔کابینہ ڈویژن نے تحریری جواب میں بوزارت رائٹ سائزنگ تجاویز کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی۔

پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق27 اگست کو کابینہ نے کیڈ، صنعت و پیداور، آئی ٹی، کشمیر افئیرز ، قومی ہیلتھ سروسز اور سیفران کو رائٹ سائزنگ کے لیے منظور کیا، دوسرے مرحلے میں یکم جنوری کو کابینہ نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور فوڈ سیکورٹی جو رایٹ سائزنگ کے لیے منظور کیا، تیسرے مرحلے میں پاور ڈویژن، تعلیم و تربیت، اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ اور فائنانس ڈویژن کی رائٹ سائزنگ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

چوتھے مرحلے کے لیے وزارت ریلوے، مواصلات ، تخفیت غربت ، پیٹرولیم ڈویژن، ریونیو ڈویژن کو رائٹ سائزنگ کے لیے منتخب کیا ہے۔’جن کی مدت ملازمت تقریباً مکمل ہوچکی، انہیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے‘
دوران اجلاس وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تاررڑ نے جواب دیا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں کرنا، سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کاروباری سرگرمیوں میں بہت ملوث ہوئی، ریاستی ملکتی اداروں کا خسارہ سیکٹروں ارب سالانہ ہے، نارکوٹکس کو وزارت داخلہ میں شامل کر دیا ہے، ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں شامل کر دیا ہے، کیڈ کو ختم کر دیا، پی ڈیبلو ڈی کو وائنڈ اپ کر دیا۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ملازمین جو سروسز کی معیاد تقریباً کرچکے ہیں ان کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے، جن کے 7 سال تک رہتے ہیں ان کو بھی پیکجز دے رہے ہیں، باقیوں کے لیے سرپلس پول کا آپشن رکھا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ میں نیت نہیں لوگوں کو بے روزگار کیا جائے، لیگل فریم ورک کے اندر رائٹ سائزنگ ہو گی، کسی کو قانون سے بالاتر ہو کر گھر نہیں بھیجا جائے گا، کئی محکموں کی ٹرمننگ کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا کہنا تھا کہ ہیں ان کو نے کہا کہ جواب میں پی ٹی اے رہے ہیں ا ئی ٹی دیا ہے کے لیے کر دیا

پڑھیں:

وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا، جس کا اطلاق گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین پر ہوگا۔

نئے ریٹس اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے وفاقی ملازمین کے لیے نافذ ہوں گے، جس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے کا مالی اثر پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کابینہ کو تجویز دی تھی کہ شہری علاقوں میں کرایوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث موجودہ الاونس ناکافی ہو چکا ہے۔ وزارت نے موقف اختیار کیا کہ آخری بار ہائوس رینٹ سیلنگ میں ستمبر 2021ءمیں ترمیم کی گئی تھی، جب کہ حالیہ مہنگائی کے باعث سرکاری ملازمین کیلئے مناسب رہائش حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

وزارت نے مزید بتایا کہ بیشتر ملازمین کو اپنی جیب سے اضافی رقم ادا کرنی پڑتی ہے، جب کہ سرکاری رہائش گاہوں کی شدید قلت بھی موجود ہے۔ فنانس ڈویژن نے وزارتِ ہائوسنگ کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مارکیٹ ریٹس کے مطابق 85 فیصد اضافہ ناگزیر ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ نے رول 17(1)(b) کے تحت منظوری دی۔ حکومتی فیصلے کے بعد نئی ہائوس رینٹ سیلنگ کے اطلاق سے وفاقی ملازمین کو مالی دبائو میں واضح کمی اور مارکیٹ ریٹس کے قریب الاﺅنس حاصل ہو گا۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں بڑا اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری، ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافہ
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش