ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سے بنگلا دیشی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
فوٹو آئی ایس پی آر
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے بنگلا دیشی فوج کے پرنسپل اسٹاف آفیسر (پی ایس او) لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے ایئر ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ملاقات کی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ نے مشترکہ تربیتی اقدامات سے دونوں افواج میں شراکت داری بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فریقین نے مشترکہ تربیت اور تعاون کی راہیں تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے پاک فضائیہ کے جدید منصوبوں، ٹیکنالوجی و مقامی طور پر تیار تکنیکی فریم ورک کو سراہا اور جدید فوجی ہارڈویئر اور جے ایف17 تھنڈر لڑاکا طیاروں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان فوجی شراکت داری اور تعاون کو فروغ دینے کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن ا ئی ایس پی ا ر
پڑھیں:
ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنا دی گئی
نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ایئر فورس کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ سال گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پاک فضائیہ کے میس میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔
اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی۔ جج نے ریمارکس دیے تھے کہ چونکہ جواد سعید کا ٹھکانہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص کی پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔
گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی اور پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ گرفتاری کے بعد جواد سعید کی پنشن روک دی گئی اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فیملی ہیلتھ سروسز بھی بند کردی گئیں، لیکن بعد میں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔