ایم یو جے کے رہنمائوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سنو نیوز چینل نے ملتان، فیصل آباد اور آزاد کشمیر سمیت متعدد بیورو آفس بند کر دیے اور کئی ورکرز بے روزگار کر دیے گئے جبکہ کراچی لاہور اور اسلام آباد میں بھی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان یونین آف جرنلسٹس ( ایم یو جے ) نے سنو نیوز چینل اور روزنامہ 92 سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اس حوالے سے ایم یو جے کے صدر روف مان اور جنرل سیکرٹری جاوید اقبال عنبر نے اپنے بیان کہا ہے کہ سنو نیوز ملتان اور روزنامہ 92 سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی برطرفیاں معاشی قتل کے مترادف ہے، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اس وقت صحافی شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں، ایک طرف تنخواہوں میں تاخیر اور عدم ادائیگیوں کا مسئلہ درپیش ہے تو دوسری طرف جبری برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنو نیوز چینل نے ملتان، فیصل آباد اور آزاد کشمیر سمیت متعدد بیورو آفس بند کر دیے اور کئی ورکرز بے روزگار کر دیے گئے جبکہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بھی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب تنخواہوں پر 25 سے 15 فیصد تک کٹ لگائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے سنو نیوز کے ملک بھر میں موجود ورکرز بے یقینی کا شکار ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ روزنامہ 92 نے بھی ملتان، کراچی سمیت دیگر شہروں سے سینیئر صحافیوں کا نکال دیا ہے جوکہ صحافی اور ورکرز دشمنی ہے۔ صدر روف مان اور جنرل سیکرٹری جاوید اقبال عنبر نے کہا ہے کہ صحافی برادری مالکان کے ایسے ہتھکنڈوں کی وجہ سے شدید معاشی مسائل سے دوچار ہے۔ پہلے ہی میڈیا ہاوسز میں کام کرنے والے صحافی انتہائی کم تنخواہیں تاخیر سے ملنے والی کے باعث اپنے گھر کے کرایوں، بچوں کی فیسیں اور بجلی، گیس کے بلوں کی ادائیگی کے لئے پریشان رہتے ہیں، ان حالات میں ان کا گزر بسر انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ برطرف صحافیوں اور ورکرز کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور ملازمین کا معاشی تحفظ یقینی بنایا جائے، اس کے علاوہ تنخواہوں میں تاخیر اور عدم ادائیگیوں کا مسئلہ بھی فوری طور پر حل کیا جائے ورنہ صحافی کمیونٹی احتجاج پر مجبور ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے

غزہ میں موجود عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی بھوک اور قحط پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہاں صحافی گولیوں سے نہیں بلکہ بھوک سے مر رہے ہیں۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی، اے پی، بی بی سی اور رائٹرز سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صحافی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست کرنے کے قابل نہیں رہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی صحافی ہیں جو گزشتہ کئی مہینوں سے میدانِ جنگ سے رپورٹنگ کر رہے ہیں اور دنیا کو غزہ کے حقیقی حالات سے باخبر رکھ رہے ہیں، لیکن اب خود زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ ان کے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی۔ ادارے کے مطابق شدید بھوک، تھکن اور خطرناک حالات کے باعث رپورٹنگ ممکن نہیں رہی۔

اے ایف پی، بی بی سی اور دیگر اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ سے نکالنے کی اجازت دی جائے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچائی جائے، تاکہ صحافت کی یہ آخری آوازیں بھی ختم نہ ہو جائیں۔

غزہ میں غیرملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اس لیے صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صحافی بھی بھوک سے دم توڑ دیں گے۔


 

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر یہودی حملوں کی شدت چھپانے کیلئے میڈیا پر پابندی(134 مسلمان شہید)
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • پاکستان جرنلسٹ فورم جدہ کی جانب سے شکیل محمد خان مرحوم کے لیے تعزیتی ریفرنس
  • غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
  • اچانک آل پارٹیز کانفرنس، راتوں رات یہ نیا نیریٹِو؛ علی امین نے آج آگ کیوں لگائی؟
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر