بچوں سے زیادتی ایک کمیونٹی یا مذہب کا مسئلہ نہیں، جمائما گولڈ اسمتھ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ بچوں سے زیادتی کسی ایک کمیونٹی یا مذہب کا مسئلہ نہیں، بچوں سے جنسی استحصال کے افسوسناک واقعات تمام کمونٹیز میں موجود ہیں۔
لندن سے ایک بیان میں جمائما گولڈ اسمتھ نے کہا یہ واقعات تمام کمونٹیز، نسلوں، عقائد اور سماجی و اقتصادی پس منظر رکھنے والوں میں موجود ہیں، انگلینڈ اور ویلز کے چرچز میں 1970 تا 2015 بچوں سے جنسی زیادتی کے 3 ہزار واقعات پیش آئے۔
انھوں نے کہا کہ ان میں سے 936 مبینہ پیڈو فائلز (بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے) تھے، 133 کو سزا ہوئی، 52 پادری معزول ہوئے۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے مزید کہا کہ 2016 سے ہر سال 100 سے زائد جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، بورڈنگ اسکول بھی بچوں سے جنسی زیادتی سے محفوظ نہیں
انھوں نے کہا بورڈنگ اسکولوں میں 18-2012 تک ہزاروں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، 2012 میں 425 پیڈو فائلز سامنے آئے صرف 160 پر فرد جرم عائد ہوئی۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے کہا برطانیہ میں 1997 تا 2013 ایشیائی گرومنگ گینگز کے متاثرین کی تعداد 1400 ہے، 79 ملزمان کو سزا ہوئی۔
انھوں نے کہا جنسی زیادتی کے اصل متاثرین کی تعداد واضح نہیں اکثر کیس رپورٹ ہی نہیں ہوئے، بچوں کی حفاظت اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی میں ناکامیاں بھی نظر آئیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بچوں سے جنسی جنسی زیادتی نے کہا
پڑھیں:
پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔
گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔
گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔
تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔
معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔
انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔