تنزانیا میں ماربرگ وائرس سے 8 افراد ہلاک ہوگئے‘ عالمی ادارئہ صحت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ شمال مغربی تنزانیا میں ماربرگ وائرس کے پھیلاؤ نے 9 افراد کو متاثر کیا ہے اور ان میں سے 8 ہلاک ہوگئے ہیں۔ وائرل ہیمرجک بخار کے نتیجے میں اموات کی شرح 88 فیصد تک ہے، اور یہ اسی وائرس کی فیملی سے ہے جو ایبولا کا ذمے دار ہے اور چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اسے 10 جنوری کو تنزانیا کے کاگیرہ علاقے میں مشتبہ کیسز کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں جن میں سر درد، تیز بخار، کمر درد، اسہال، خون کی قے، پٹھوں کی کمزوری اور آخر میں بیرونی خون بہنے کی علامات شامل تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے دو اہلکار ہلاک، ایک نے خودکشی کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر : مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے دو اہلکار دو مختلف واقعات میں ہلاک ہو گئے، ایک اہلکار نے خودکشی کی جبکہ دوسرا گزشتہ ماہ زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا، یہ واقعات ایک بار پھر وادی میں تعینات بھارتی فوجیوں کی ذہنی حالت اور حوصلہ شکنی پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلا واقعہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں پیش آیا جہاں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے سرکاری بندوق سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی، گولی چلنے کی آواز سن کر جب دیگر اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہوں نے لانس نائیک بنور لال سرن کو خون میں لت پت پایا، اہلکار کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ موقع پر ہی دم توڑ چکا تھا۔
ضروری قانونی کارروائی کے بعد لاش کو اس کے آبائی گاؤں راجستھان روانہ کردیا گیا، خودکشی کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
دوسرا واقعہ جموں کے ایک فوجی اسپتال میں پیش آیا، جہاں ایک حوالدار نے دورانِ علاج دم توڑ دیا۔ مذکورہ اہلکار گزشتہ ماہ ایک عسکری آپریشن کے دوران شدید زخمی ہوا تھا اور کئی روز سے زیر علاج تھا، تاہم زخموں کی شدت کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکا، حکام نے حوالدار کی شناخت ظاہر نہیں کی اور خاموشی سے لاش کو اس کے آبائی علاقے منتقل کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اہلکاروں میں خودکشی اور ذہنی دباؤ کے باعث ہلاکتوں کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں۔ مسلسل دباؤ، غیر یقینی تعیناتی، عوامی مخالفت، اور سخت حالات میں ڈیوٹی انجام دینا اہلکاروں کو شدید نفسیاتی مسائل سے دوچار کر رہا ہے۔
ان واقعات نے ایک بار پھر بھارتی افواج کی اندرونی صورت حال، ان کے اہلکاروں کی ذہنی صحت، اور مقبوضہ علاقے میں ان کی جبری موجودگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔