ہیم ٹیکسٹائل میں پاکستانی ایگزی بیوٹرزکو کامیابی حاصل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
جرمنی (کامرس ڈیسک)جرمنی کے تجارتی شہر فرینکفرٹ میں گھریلو ٹیکسٹائل مصنوعات کی سب سے بڑی عالمی نمائش ہیم ٹیکسٹائل میںپاکستانی ایگزی بیوٹرزکو کامیابی حاصل ہوگئی۔دنیا بھر کے 3ہزار سے زائد ایگزی بیوٹرز میں سے زیادہ تر پاکستانی پویلین میں پہنچ گئے۔نمائش میں پاکستان کے ایکسپورٹرز کی ریکارڈ تعداد نمائش میں شرکت میں حصہ لے رہی ہے پاکستانی پویلین غیر ملکیوں میں توجہ مرکز بناہواہے۔گھریلو ٹیکسٹائل مصنوعات کی عالمی نمائش میں روا ں سال پاکستان کی نمایا ں موجودگی نے ملکی برآمدات بڑھانے کے واضح امکانات ظاہر کردیئے ہیں۔ وفاقی وزارت تجارت نے نمائش کی اہمیت کے پیش نظر وسیع و عریض قومی پویلین بھی قائم کیا ہے جس میں 64 چھوٹی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔قومی پویلین کا افتتاح فرینکفرٹ میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل شفاعت احمد کلیم نے کیا۔اس موقع پر قونصل جنرل شفاعت کلیم کا کہنا تھا کہ نمائش میں بڑے پیمانے پر شرکت سے پاکستانی برآمدات میں نمایاں اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال تقریباً2008 ایگزی بیوٹرز آئے تھے 270سے زائد پاکستان سے تھے اور اس سال بھی 274سے زائد ایگزی بیوٹرز آئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔
پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔