سندھ بلڈنگ،خفیہ طاقتوں کی پشت پناہی ، اورنگزیب غیر قانونی کاموں میں آ زاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رخصتی کی دہلیز پر کھڑے کرپٹ ترین ڈی جی عبدالرشید سولنگی نے عدلیہ اور سول سوسائٹی کو گمراہ کرنے کے لیے متعدد بدعنوان افسران کے تبادلے کیے ہیں۔ مگر مزید بدعنوانیوں کے لیے کوشاں کچھ دوسرے افسران بشمول قمر قائم خانی کی سرپرستی میں ایک متوازی نظام پہلے سے ہی تیار کر دیا ہے۔ جنہیں فروری میںاپنی رخصتی سے قبل بڑے بڑے اہداف دے دیے ہیں۔ دوسری طرف دلچسپ امر یہ ہے کہ بلڈنگ افسران ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے نہ صرف اپنی سیٹوں پر قابض ہیں بلکہ غیر قانونی امور سے اضافی وصولیوں میں بھی مگن دکھائی دیتے ہیں ۔بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب نے منہدم عمارتوں کی ازسرنو تعمیر شروع کروا کر خطیر رقم بٹور بٹور لی ہے ،ساتھ ہی رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات بھی شروع کروا دی ہیں ۔باوثوق ذرائع کے مطابق اورنگزیب کو خود کو خفیہ طاقتوں کے مفادات کے نگران کے طور پر پیش کرتا ہے ، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موصوف نے تحقیقاتی اداروں کے نام پر وصولیوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ جرأت سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بغیر نقشے کے بننے والی سیکڑوں غیر قانونی عمارتوں کی آزادی دے کر ملکی محصولات کو نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ ناظم آباد کابنیادی ڈھانچہ تبدیل کر کے گیس، بجلی ،پانی اور پارکنگ جیسے بنیادی مسائل میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔اس وقت بھی ناظم آباد کے پلاٹ نمبر 1F 9/2.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔