سندھ حکومت کا ناکارہ سرکاری گاڑیاں ایک ماہ میں نیلام کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت نے ناکارہ سرکاری گاڑیاں ایک ماہ میں نیلام کرنے اورملازمین کیلئے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے کفایت شعاری کا اجلاس ہوا،اجلاس کی صدارت سندھ کے سینئر وزیرشرجیل انعام میمن نے کی،سندھ حکومت نے ناکارہ سرکاری گاڑیاں ایک ماہ میں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا،اجلاس میںسرکاری ملازمین کیلئے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیاگیا۔
اجلاس میں سیکرٹریز نے سرکاری گاڑیوں سے متعلق 10سالہ ریکارڈ پیش کیا، شرجیل میمن نے کہاکہ نیلامی کا عمل ایک ماہ کے اندر مکمل ہونا چاہئے،وسائل مزید ضائع نہ ہوں، نئی گاڑیوں کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے،ای وی گاڑیاں خریدنے سے حکومت کو فائدہ ہوگا، پی او ایل کی بچت ہوگی گاڑیوں کی نیلامی میں بھی آسانی ہوگی،عوامی وسائل میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں،غیرمجاز استعمال کرنے والوں کو کہتے ہیں سرکاری گاڑیاں واپس کریں۔
سپریم کورٹ کا 26ویں ترمیم کے بعد بینچزکے اختیارات سے متعلق کیس سابق بینچ کے سامنے لگانے کا حکم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سرکاری گاڑیاں کا فیصلہ ایک ماہ
پڑھیں:
چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف
1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ
پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت نوجوانوں میں 1 لاکھ سے زائد چینی ساختہ الیکٹرک بائیکس اور 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈرز اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے، یہ اسکیم حکومت کی جانب سے ایندھن کی درآمدات کم کرنے، ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام اقتصادی خودمختاری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا الیکٹرک گاڑیاں ہمیں اربوں روپے کی غیر ملکی کرنسی کی بچت میں مدد دیں گی، ملکی پیداوار کو فروغ دیں گی اور نئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی اسکیم، جس میں نمایاں طور پر چینی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، پاکستان کی صاف توانائی کی جانب منتقلی کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے گرین انفراسٹرکچر منصوبوں کے ساتھ مربوط ہے۔ گوادر پرو کے مطابق منصوبے کی اہم خصوصیات میں تمام تعلیمی بورڈز بشمول وفاقی اداروں کے اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کرنا، بے روزگار نوجوانوں کو خودروزگاری کے فروغ کیلئے سبسڈی یافتہ الیکٹرک لوڈرز اور رکشے دینا، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کرنا تاکہ صنفی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے اور بلوچستان کو حکومت کی برابری کی ترقی اور صوبائی بااختیاری کے عزم کے تحت 10 فیصد حصہ دینا شامل ہیں۔اجلاس میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ، حفاظتی معیارات کی سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ چار نئی بیٹری بنانے والی کمپنیاں، جن میں چینی ٹیکنالوجی شراکت دار شامل ہیں، پہلے ہی پاکستان میں کام شروع کر رہی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنائیں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی منصوبہ خاص طور پر گوادر اور کوئٹہ جیسے شہروں میں پاکستان کی شہری نقل و حمل کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں سی پیک کے لاجسٹک اپ گریڈز اور توانائی اصلاحات پہلے ہی اگلی نسل کی موبلیٹی سلوشن کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔