پی ٹی آئی اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہو گیا ہے۔ مذاکرات کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے حکومت کو اپنے مطالبات کا تحریری مسودہ پیش کیا ہے، جس میں تحریک انصاف کے قید رہنماؤں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے مطالبات شامل ہیں۔
یہ مسودہ تین صفحات پر مشتمل ہے اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے لیٹر پیڈ پر تیار کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے اراکین نے اس پر دستخط کیے ہیں، جن میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ بھی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے دستخط ابھی باقی ہیں۔
مذاکرات میں حکومت کی جانب سے دس رکنی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے چھ رکنی وفد شریک ہیں۔ حکومتی وفد میں سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ خان، خالد حسین مگسی، محمد اعجاز الحق، فاروق ستار، عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین، سید نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف شامل ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحب زادہ محمد حامد خان، سینیٹر ناصر عباس اور سلمان اکرم راجہ مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ اجلاس ان کیمرہ ہے، اور اس سے پہلے دو مذاکراتی ادوار بھی سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ
سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالا تو سنگین مسائل کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، کسانوں کی امداد کیلئے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے
تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی، سیلاب کے آغاز پر سندھ حکومت نے تیاری شروع کردی تھی،سکھر بیراج پر پیک پر ہے ،مرادعلی شاہ کی میڈیا سے گفتگو
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیٔرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔