’دنیا کی  یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا  مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز


بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے.  حال ہی میں ایک  روسی   اخبار نے  اپنے تبصرے میں کہا کہ  دو سپر پاورز یعنی  چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود  کے لئے سازگار ہے۔

بین الاقوامی برادری  کی اس رائے سے  یہ توقع ظاہر ہوتی ہے  کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے  اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر

رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت  کی بحالی میں سست روی  دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم  دنیا کا  ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان  دونوں ممالک پر  عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری  ہے.

 گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے  سے لے کر ایبولا وائرس کو  روکنے تک  اور پھر   پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی  ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے  باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے  افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے جمعہ 25 اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے منگل کے دن امریکی جریدے ٹائم کو ایک انٹرویو دیا تھا، جو اس جریدے کی تازہ اشاعت میں جمعے کے روز چھپا۔

ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف

اس انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے خود انہیں فون کیا اور دونوں کے مابین گفتگو ہوئی۔

اس بیان میں امریکی صدر نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ ان کے چینی ہم منصب نے انہیں کب فون کیا اور دونوں صدور کے مابین کس مو‌ضوع یا موضوعات پر بات چیت ہوئی تھی۔ چین کی طرف سے تردید

امریکی صدر کے ٹائم میگزین کے ساتھ اس انٹرویو کے مندرجات کے ردعمل میں جمعے ہی کے روز بیجنگ میں چینی حکومت کی طرف سےڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان، دونوں کے مابین شدید نوعیت کے تجارتی تنازعے سے متعلق، قطعاﹰ کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس پس منظر میں صدر شی نے امریکی صدر کو کوئی فون کال کی ہے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کے ساتھ انٹرویو میں محصولات کی جنگ اور چینی صدر شی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''انہوں (صدر شی) نے فون کیا۔ اور میرے خیال میں یہ ان کی طرف سے کسی کمزوری کا اشارہ نہیں ہے۔‘‘

تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین

اس سلسلے میں چینی وزارت تجارت کے ترجمان ہے یاڈونگ نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا، ''میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقتچین اور امریکہ کے مابین کسی بھی طرح کے کوئی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے۔

‘‘ چینی تردید کے باوجود ٹرمپ کا اصرار

بیجنگ میں چینی حکام کی طرف سے ٹرمپ اور شی کے مابین گفتگو کی سرے سے تردید کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ نے آج پھر زور دے کر کہا کہ ان کی چینی صدر سے بات چیت ہوئی ہے اور انہیں فون بھی چینی صدر نے ہی کیا تھا۔

امریکی صدر نے اس موضوع پر اپنے تازہ ترین بیان میں بھی جمعے کے دن یہ تو نہیں بتایا کہ چینی صدر سے ان کی بات چیت کب ہوئی، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اس کی تفصیلات ''مناسب وقت پر‘‘ جاری کریں گے۔

چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تازہ ترین بیان اس وقت دیا، جب وہ ویٹیکن سٹی میں کل ہفتے کے روز پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کی خاطر اٹلی جانے کے لیے وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو رہے تھے۔

دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کی تجارتی جنگ

امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن کا بیرونی دنیا کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے چند ہفتے قبل دنیا کے تقریباﹰ 200 ممالک سے امریکہ میں درمدآت پر جو بہت زیادہ نئے محصولات عائد کر دیے تھے، اس عمل کے بعد سے خاص طور پر امریکہ اور چین کے مابین تو ایک شدید تجارتی جنگ شروع ہو چکی ہے۔

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین کا نام اامریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اب تک واشنگٹن اور بیجنگ اپنے ہاں ایک دوسرے کی برآمدی مصنوعات پر 'ادلے کے بدلے‘ کے طور پر اتنے زیادہ نئے محصولات عائد کر چکے ہیں کہ کئی مصنوعات پر اس نئے ٹریڈ ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک بنتی ہے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے ان محصولات کے اعلان کے بعد خود ٹرمپ ہی کے بقول اس وقت دنیا کے بیسیوں ممالک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے متعدد ممالک پر ٹیرفس کا اطلاق نوے دن کے لیے روک دیا

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں امریکہ کے تجارتی ساتھی ممالک کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا، ''میں تو کہوں گا کہ اگلے تین چار ہفتوں تک ہم یہ کام مکمل کر لیں گے۔‘‘

ٹرمپ کے اصرار کے بعد پھر چینی تردید

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر کے چینی ہم منصب کے ساتھ گفتگو ہونے پر اصرار کے جواب میں بیجنگ نے پھر تردید کی کہ ٹرمپ انتظامیہ اور چین کے مابین کوئی ایسی بات چیت جاری ہے، جس کا مقصد تجارتی محصولات کے شعبے میں کوئی ڈیل طے کرنا ہو۔

اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار

امریکہ میں چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شائع کردہ چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''چین اور امریکہ کے مابین محصولات سے متعلق کوئی بھی مشاورت یا مذاکرات نہیں ہو رہے۔ امریکہ کو اس سلسلے میں کنفیوژن پیدا کرنے کا عمل بند کرنا چاہیے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار
  • ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
  • حکومت ملک سے ملیریا کے خاتمے کیلئے ضروری اقدامات کر رہی ہے: شہباز شریف
  • چائنا میڈیا گروپ اور بین الاقوامی ہارس رائیڈنگ فیڈریشن کے مابین تعاون
  • ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
  • وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینک حکام سے اہم ملاقاتیں، پاکستان کی معیشت پر مثبت تاثر اجاگر
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر
  • فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو  سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا
  • گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا