پنجاب میں زکوٰۃ کمیٹیوں کا کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کلیم اختر: پنجاب میں زکوٰۃ کمیٹیوں کی جانب سے کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق زکوٰۃ کی ادائیگی کیلئے بینکوں کی خدمات بھی زیادہ رقم پر لی گئیں، ایک کروڑ 78 لاکھ روپے روپے زائد ادا کیے گئے، افسران نے نوازی گئی ٹیلی کام کمپنی سے خدمات پر انکم ٹیکس کی کٹوتی بھی نہیں کی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں کو بھی پنجاب میں زکوٰۃ کی ادائیگی کی گئی ہے۔
رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پانچ مختلف شہروں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام والوں نے 20 کروڑ 19 لاکھ روپے بھی ادا کیے،پنجاب میں زکوٰۃ کمیٹیز کے افسران نے بغیر تصدیق کے ہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں کو کروڑوں روپے سے نوازا،پنجاب کے سرکاری ملازمین نے بھی زکوٰۃ فنڈز سے خطیر رقم بٹوریں،استحقاق کے بغیر ہی زکوٰۃ فنڈز سے 318 افراد کو 47 لاکھ 19 ہزار روپے دیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پنجاب میں زکو ۃ
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔