اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہو گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سہولت کاری میں حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔حکومتی کمیٹی میں عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا کمیٹی کا حصہ ہیں۔پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے تحریری مطالبات اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کیے، پی ٹی آئی کے مطالبات کے مسودے پر 6 اراکین کمیٹی کےدستخط ہیں، مسودے پر عمرایوب ، علی امین گنڈاپور ، سلمان اکرم راجہ، صاحبزادہ حامد رضا کے دستخط موجود ہیں۔
 


 

پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات
وفاقی حکومت چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل دو کمیشن آف انکوائری تشکیل دے، کمیشن وفاقی حکومت کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کیا جائے، کمیشن کے ججز کی تعیناتی تحریک انصاف اور حکومت کی باہمی رضا مندی کے ساتھ 7 روز میں کی جائے۔

تحریری مطالبے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کے داخل ہونے کی انکوائری کی جائے، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد 9 مئی واقعات کی سی سی ٹی وی ویڈیو کی تحقیقات کی جائے۔

پی ٹی آئی کے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ کیا 9 مئی سے متعلق میڈیا پر سنسر شپ لگائی گئی اور صحافیوں کو ہراساں کیا گیا؟ کمیشن ملک بھر انٹرنیٹ شٹ ڈاون کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔ تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ دوسرا کمیشن 24 سے 27 نومبر، 2024 کے واقعات کی تحقیقات کرے، کمیشن اسلام آباد میں مظاہرین پر فائرنگ اور طاقت کے استعمال کا حکم دینے والوں کی شناخت کرے، کمیشن شہداء اور زخمیوں کی تعداد پر اسپتالوں اور میڈیکل سہولیات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی جانچ کرے۔پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ کمیشن مظاہرین کے خلاف طاقت کے زیادہ استعمال کے ذمہ داران کی شناخت کرے، کمیشن ایف آئی آرز کے اندراج میں درپیش مشکلات کی تحقیقات کرے، کمیشن میڈیا سنسر شپ کے واقعات کی تحقیقات کرے۔تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزاوں کی معطلی کے احکامات جاری کریں، دونوں کمیشن کی کارروائی عوام اور میڈیا کے لیے کھلی ہونی چاہیے۔

جب اوپن مذاکرات ہو رہے ہیں تو بیک ڈور مذاکرات کی ضرورت نہیں: علی امین گنڈاپور
اجلاس سے قبل جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا ابھی تو مذاکرات کے لیے جا رہے ہیں، اتفاق رائے کے حوالے سے پتہ چل جائے گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا جب بیٹھتے ہیں تو کچھ سوچ کر ہی بیٹھتے ہیں، شک و شبہات ہوتے تو میں حصہ ہی نہ بنتا۔ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا بیک ڈور مذاکرات کی ضرورت نہیں جب اوپن مذاکرات ہورہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی تحقیقات کرے پی ٹی ا ئی کی علی امین کا کہنا

پڑھیں:

عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیرا کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 لاہور کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکی۔

اس کے علاوہ پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ لہذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری،عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کےعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔

تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف تعاون کی اپیل،حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیئرنگ اور تعاون کا مطالبہ کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
  • سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ