کینیڈا اور میکسیکو امریکی صںعتی فضلے کی کچرا کنڈی بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
دنیا بھر میں صاف ستھرا ماحول یقینی بنانے کی وکالت کرنے والا امریکا خود اپنا صنعتی فضلہ دوسرے ملکوں میں پھینکنے کی روش پر گامزن ہے۔ میکسیکو اور کینیڈا نے اس حوالے سے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی صنعتی ادارے اپنا انتہائی زہریلا فضلہ میکسیکو اور کینیڈا میں ڈمپ کر رہے ہیں۔
امریکی صنعتی اداروں کا فضلہ پھینکے جانے سے میکسیکو میں صحتِ عامہ کے لیے انتہائی نوعیت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ امریکی صنعتی ادارے ہر 10 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ انتہائی زہریلا فضلہ کینیڈا، میکسیکو اور دیگر ممالک میں پھینکتے ہیں۔ امریکی ریکارڈ کے مطابق 2018 کے بعد سے امریکا سے نکالے جانے والے صنعتی فضلے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ریسائیکلنگ کے بعد تلف کرنے کے لیے صنعتی فضلہ کہیں بھیجنا ویسے تو خیر قانونی معاملہ ہے تاہم بعض ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا انتہائی زہریلا صنعتی فضلہ دوسرے ملکوں میں بھیج رہا ہے۔ فولاد کی امریکی صنعت کا فضلہ ریسائیکل کرنے والے ایک میکسیکن پلانٹ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ جہاں یہ پلانٹ واقع ہے وہاں قرب و جوار کے مکانات اور اسکولوں میں زہریلا مواد تیزی سے پھیل رہا ہے۔ بیٹری پلانٹ اور دیگر اداروں میں امریکی صنعتی فضلے کی ریسائیکلنگ سے فضا آلودہ ہو رہی ہے اور مقامی آبادیوں کو ملنے والا پینے کا پانی بھی تیزی سے آلودہ ہوتا جارہا ہے۔
میکسیکو میں اب مفادِ عامہ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں نے حکومت پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے کہ وہ امریکی صنعتی فضلے کی ریسائیکلنگ روک دے اور ماحول کو سلامت رکھنے سے اقدامات پر متوجہ ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صنعتی
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔