پیپرا اور نادرا کے درمیان شفافیت اور بہتر کارکردگی سے متعلق معاہدے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( صغیر چوہدری )پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا) اور نادرا ٹیکنالوجیز لمیٹڈ (این ٹی ایل) نے پاکستان میں پبلک پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت بڑھانے اور کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ایک اہم معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
معاہدے کے تحت این ٹی ایل ملک بھر میں 21 ہزار سے زائد ای سہولت کے ذریعے “ای پاک ایکوئزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (ای پیڈز)” میں رجسٹریشن کے خواہشمند سپلائیرز اور بولی دہندگان کی شناختی تصدیق کی خدمات فراہم کرے گا۔
پیپرا کے پراجیکٹ ڈائریکٹر شیخ افضال رانا نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ای پیڈز سسٹم میں شناختی تصدیق کی سہولت دھوکہ دہی سے نمٹنے اور پبلک پروکیورمنٹ کی کارروائی میں اعلیٰ ترین معیار کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو گی۔
این ٹی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر خان آزاد نے کہا کہ شناختی تصدیق کی محفوظ اور معتبر خدمات کی فراہمی کا یہ معاہدہ پاکستان میں پبلک پروکیورمنٹ کے عمل کو شفاف اور فعال بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔معاہدے پر عملدرآمد سے ملک بھر میں پبلک پروکیورمنٹ کے نظام میں بہتری آئے گی۔ پہلے مرحلے کے دوران تقریباً 35 ہزار سپلائیرز اور بولی دہندگان کی تصدیق کی جائے گی جبکہ اگلے مرحلے میں توقع ہے کہ یہ تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔پیپرا کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر حافظ جاوید احمد، پرنسپل سافٹ ویئر انجینئر سید عابد علی رضوی، اور پرنسپل بزنس اینالسٹ وردا تنویر کے علاوہ ای سہولت کے سربراہ عرفان انور اور این ٹی ایل کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز ملک سلیم انور بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔