بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں ایک شخص نے ’الیکٹرک‘ کمپنی کو اس وقت انتہائی مشکل میں ڈال دیا جب اس نے بجلی کا بل ادا کرنے کے لیے 40 کلوگرام یعنی ایک ’من‘ سکّوں کا استعمال کیا، سخت سرد موسم میں بھی کمپنی ملازمین سکوں کی گنتی کےدوران پسینے نکل گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں اس وقت ایک دلچسپ صورت حال پیدا ہوئی جب ریاست مہاراشٹرا کے واشم علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے 7 ہزار 160 روپے کا بل ادا کرنے کے لیے 1 اور 2 روپے کے سکوں پر مشتمل ایک من سکّے الیکٹرک کمپنی کے حوالے کر دیا۔

میڈیا کے مطابق ان سکھوں کی گنتی کرنا مہاراشٹرا اسٹیٹ الیکٹریسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ کے ملازمین کے لیے بدترین ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔

کمپنی ملازمین کا کہنا تھا کہ مہاراشٹرا کے واشم علاقے میں پیش آنے والے اس غیر معمولی واقعہ میں بجلی صارف نے مہا ویتران پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی کو 7،160 روپے بجلی بل ادا کرنا تھا، جس کے لیے انہوں نے ایک روپے اور 2 روپے کے سکوں پر مشتمل 40 کلوگرام سکے پیش کر دیے۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے صارف نے مزید ستم ظریفی یہ کی گئی صارف کے گھر سے کمپنی کے دفتر تک لانے کے لیے 2 پہیوں والی گاڑی پر ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ان سکوں کی گنتی پر 3 ملازمین جن میں پرشانت تھوٹے (کیشئر)، ادھو گجبھر (لائن مین) اور اتل تھر (کنٹریکٹ ورکر) کو معمور کیا گیا جنہیں ان سکوں کی گنتی میں مسلسل تقریباً 5 گھنٹے صرف کرنا پڑے۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ عمل انتہائی تھکا دینے والا اور مشکل ترین ثابت ہوا۔ سرد ترین موسم کے باوجود گنتی کرنے والے ملازمین کے چہروں سے پسینہ ٹپک رہا تھا۔

کمپنی کا کہنا ہےکہ چونکہ یہ سکے رائج الوقت تھے اور قانونی طور پر درست تھے اس لیے الیکٹرک کمپنی کے عملے کو صارف کی ادائیگی کے طریقہ کار سے انکار کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایسا ہی ایک واقعہ نومبر 2023 میں کرناٹک کے کولم میں پیش آیا تھا جب کیرالہ اسٹیٹ الیکٹریسٹی بورڈ (کے ایس ای بی) کی جانب سے بجلی کی مسلسل کٹوتی اور ناقص سروس سے مایوس ایک شخص نے اپنا بجلی کا بل سکوں میں ادا کیا تھا۔

اس شخص نے 8 دیگر گھرانوں کے بل بھی سکوں میں جمع کیے اور رقم کے ایس ای بی میں جمع کرائی، جمع کرائی گئی کل رقم تقریباً 10 ہزار روپے تھی جو کہ سبھی سکوں کی صورت میں تھے۔ یہ شخص سی رنجیت بھارتیا جنتا پارٹی کا رکن تھا۔

کیا بجلی کے بل سکوں میں ادا کیے جا سکتے ہیں؟

ادھر مہاراشٹرا کے ناگپور ضلع میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کنزیومر ڈسپیوٹس فورم نے 2021 کے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ سکہ ایکٹ 2011 کے مطابق کوئی بھی شخص روزانہ 1000 روپے سے زیادہ مالیت کے سکے جمع نہیں کرا سکتا۔

تاہم فورم نے بعد ازاں اس فیصلے کو کالعدم قراردے دیا تھا کیونکہ ایک شخص نے درخواست دائر کی تھی کہ وہ سکوں کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 36،000 روپے کا بل ادا کرنا چاہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادائیگی بجلی بل بھارت پسینہ دلچسپ ریاست سرد سکوں کا استعمال سکے صورت حال عجیب فورم کرناٹک ملازمین مہاراشٹرا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ادائیگی بجلی بھارت دلچسپ ریاست سکوں کا استعمال سکے صورت حال فورم کرناٹک ملازمین مہاراشٹرا کا کہنا ہے ایک شخص نے کے مطابق کی گنتی سکوں کی کے لیے

پڑھیں:

حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار

اسلام آباد:

پاکستان میں توانائی کا شعبہ ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، جہاں پالیسی سمت اور اس کے عملی نفاذکے درمیان بڑھتا ہوا تضاد ملک کی صاف توانائی کی منتقلی کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔ 

حکومت، جو ایک وقت میں گھریلو اور تجارتی سطح پر شمسی توانائی کو بجلی کے بڑھتے نرخوں اور توانائی کی عدم تحفظ کا دیرپا حل قرار دیتی تھی، اب نیٹ میٹرنگ پالیسی میں یوٹرن لے رہی ہے، اس فیصلے نے عوام اور کاروباری طبقے کو حکومت کی قابلِ تجدید توانائی کے عزم پر سوالات اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔ 

ملک میں گرمیوں کے دوران بجلی کی طلب 29  ہزارمیگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے جبکہ نصب شدہ پیداواری صلاحیت  46 ہزار میگاواٹ سے تجاوزکر چکی ہے، اس کے باوجود ناقص گرڈ ڈھانچے، درآمدی ایندھن پر بڑھتے انحصار اور پیداواری صلاحیت کے ناکافی استعمال کی وجہ سے بجلی کی ترسیل غیر مؤثر ہو چکی ہے۔

2022 سے 2024 کے درمیان شمسی توانائی، خاص طور پر چھتوں پر لگے سولر سسٹمز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ نیٹ میٹرنگ اسکیم کے تحت رجسٹرڈ صارفین کی تعداد 2.8 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور مجموعی صلاحیت 2813 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔

تاہم حالیہ حکومتی فیصلے کے تحت نیٹ میٹرنگ کے نرخ کو 27 روپے فی یونٹ سے گھٹاکر 10 روپے کرنے سے شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔

پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ کے سرپرست اعلیٰ میاں سہیل نثار نے کہاکہ شمسی توانائی کی منتقلی، جسے ایک وقت میں پاکستان کے توانائی کے مستقبل کی بنیاد سمجھا جاتا تھا، اب حکومت کی نظر میں بوجھ بن چکی ہے، یہ پالیسیاں عوامی اعتماد اور سرمایہ کاروں کے حوصلے کو تباہ کر رہی ہیں۔

توانائی ماہرین کاکہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی اصل وجہ مالیاتی دباؤ ہے، شمسی صارفین کے گرڈ پر کم انحصار اور زائد بجلی کی فروخت کے باعث بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے بنیادی اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہو گئی ہیں، صرف 2024 میں ہی گرڈ پر انحصار کرنیوالے صارفین پر 159 ارب روپے کا اضافی بوجھ منتقل ہوا، اگر یہی صورتحال جاری رہی تو آئندہ دہائی میں یہ عدم توازن 4000 ارب روپے تک جا سکتا ہے۔

سابق پاور سیکٹر افسر کے مطابق مسئلہ شمسی توانائی نہیں، بلکہ ناقص منصوبہ بندی ہے، حکومت نے گرڈ کو اپ گریڈ کرنے میں کوتاہی کی، اب وہ اپنی ناکامی کا ملبہ سولر صارفین پر ڈال رہی ہے۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ نئے 'گراس میٹرنگ' ماڈل کو مرحلہ وار متعارف کرانا چاہیے تھا ، اس تبدیلی نے ان صارفین کو بھی مایوس کیا ہے جنہوں نے حکومت کی ترغیب پر بھاری سرمایہ کاری کی تھی اور اب وہ اپنے مالی نقصان، غیر یقینی بلنگ اور ممکنہ طور پر اسمارٹ میٹرزکی خفیہ تبدیلی جیسے خدشات کا سامنا کر رہے ہیں۔

توانائی تجزیہ کار فرید حسین کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی ناکامی جامع اور مربوط توانائی روڈ میپ کی عدم موجودگی ہے، وقتی پالیسیوں سے دیرپا تبدیلی ممکن نہیں، توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 2.6 ٹریلین روپے سے تجاوزکر چکااور حکومت نے ناقص نظام کو درست کرنے کے بجائے بوجھ صارفین پر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

ماہرین اور صنعت کاروں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ پاکستان کو واضح اور مستقل توانائی حکمت عملی کی ضرورت ہے، بصورت دیگر ملک ان ہی متبادل توانائی حلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے گا جو اس کے مستقبل کو روشن بنا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مصری شہریوں نے بحیرہ روم سے غزہ تک امداد بھیجنے کا انوکھا طریقہ اپنالیا
  • چینی کمپنی بی وائی ڈی کا 2026 تک پاکستان میں اسمبل شدہ الیکٹرک کار متعارف کرانے کا اعلان
  • چینی کمپنی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گی، شارک 6 پلگ اِن ہائبرڈ پک اپ آج مارکیٹ میں آئے گی
  • الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
  • بی وائی ڈی کا پہلا پلگ اِن ہائبرڈ ماڈل ’شارک 6‘ پاکستان میں متعارف کرانے کا اعلان
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی
  • کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی، سوا اب روپے جمع کرا دیئے