عالمی ادارے کا 20 ارب ڈالرز کا وعدہ شہباز حکومت کی بڑی کامیابی ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے شہباز شریف حکومت کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کو 20 ارب ڈالر کی فراہمی کا وعدہ موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔
جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سیدال خان ناصر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل معاشی حالات کے باوجود ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کےلیے مؤثر حکمت عملی اپنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور 20 ارب ڈالرز کا وعدہ اس بات کی گواہی ہے کہ عالمی برادری کو پاکستان کی قیادت پر اعتماد ہے۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کو 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کرلیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ معیشت کی بحالی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ رقم اہم منصوبوں کی تکمیل، قرضوں کی ادائیگی اور اقتصادی استحکام کےلیے استعمال کی جائے گی۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے عالمی اداروں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کیے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں عوام کو ریلیف فراہم کرنا اور معیشت کو مستحکم کرنا شامل ہے اور اس وعدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ان اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی ۔ ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جب کہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
عالمی بینک نے خبردار کیا کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی،۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔