وادی کشمیر میں اتحاد کو پارہ کرنے والے عناصر قابل مذمت ہیں، آغا سید حسن
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ ہمارے کشمیر میں ہمیشہ سے اتحاد و بھائی چارہ کی مثال قائم رہی ہے اور اسی مثال کو قائم رکھا جائیگا کسی کو اس بھائی چارہ گی میں رخنہ اندازی کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے حالیہ دنوں میں پیش آئے تفکرہ انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اہل تشیع میں بڑی پہچان مجتہدین عظام سے ہے جو اہل سنت کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیتے ہیں۔ آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ مشاعروں میں اگرچہ بزرگ شخصیات کے اشعار پڑھے گئے لیکن موقع اور محل دیکھے بغیر انہیں سوشل میڈیا پر غلط مقاصد کے لئے پیش کیا گیا جو کہ سراسر مذموم عمل ہے۔ آغا سید حسن موسوی نے ان تمام افراد سے معزرت خواہی کی جنکی دل آزاری ہوئے ہے۔ آغا سید حسن نے مزید کہا کہ جتنی مذمت ہم ان افراد کی کرتے ہیں جنہوں نے مشاعرہ میں غلط الفاظ کا استعمال کیا اتنی ہی اہل سنت کے ان پیادوں کی کرتے ہیں جو ہمیشہ تفرقہ اُٹھانے کے فکرمند میں محو ہوتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اچھالتے رہتے ہیں۔ آغا سید حسن نے کہا کہ ہمارے کشمیر میں ہمیشہ سے اتحاد و بھائی چارہ کی مثال قائم رہی ہے اور اسی مثال کو قائم رکھا جائے گا کسی کو اس بھائی چارہ گی میں رخنہ اندازی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھائی چارہ کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات وادی تیراہ اسمگل ہونے کا انکشاف
کابل (ویب ڈیسک )افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہورہی ہیں، افغانستان میں موجود ڈرگ مافیا اور خوارج اس غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وادی تیراہ میں دہشتگردی ’’پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس‘‘ کی وجہ سے ہے، خیبر اور تیراہ میں تقریبا 12ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کاشت کی جاتی ہے، منشیات کی اس کاشت سے 18 سے 25 لاکھ ایکڑ منافع حاصل ہوتا ہے، منشیات سے ہونے والی کمائی کا ایک حصہ خوارج کے حصہ میں آتا ہے جو یہی پیسہ اِس غیر قانونی دھندے کو تحفظ دینے اور دہشت گردی کو فروغ دینے میں استعمال ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق منشیات کی کاشت کرنے والوں کو سیاسی سر پرستی حاصل ہے، اسی گٹھ جوڑ کی وجہ سے تیراہ میں آپریشن کی مخالفت کی جاتی ہے، رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے اور اس قربانی کی ذمہ داری صرف سیاسی، کرمنل اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے۔