سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کل صبح ساڑھے 11 بجے سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت کے عملہ نے پی ٹی آئی وکلا کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا ہے کہ کیس کا فیصلہ کل صبح ساڑھے 11 بجے سنایا جائے گا. احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا محفوظ شدہ فیصلہ سنائیں گے۔

خیال رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ٹرائل ایک سال کے عرصے میں مکمل ہوا.

نیب ریفرنس کا ٹرائل گزشتہ سال 18 دسمبر کو مکمل ہوا تھا. کیس کا فیصلہ ابتدائی طور پر 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے چھٹیوں اور کورس کے باعث سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔تاہم 6 جنوری کو بھی فیصلہ نہیں سنایا جاسکا اور یہ ایک بار پھر موخر کردیا گیا تھا۔13 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید 9 بجے سے کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم عمران خان، بشریٰ بی بی اور ان کے وکلا کمرہ عدالت میں نہیں پہنچے۔14 جنوری کو احتساب عدالت کی جانب سے تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا .جس میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا مگر بانی پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید کی جانب سے تحریر کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ 2 گھنٹے انتظار کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے. عمران خان نے فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس کا فیصلہ اب 17 جنوری کو سنایا جائےگا. آئندہ تاریخ پر ملزمان اور متعلقہ افراد بر وقت حاضری یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے .جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا. رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا .لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: احتساب عدالت کے سنایا جائے گا کیس کا فیصلہ ملین پاؤنڈ کمرہ عدالت عدالت میں پی ٹی آئی جنوری کو کیا گیا اور ان

پڑھیں:

فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔

پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔

اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • کیا عمران خان اپنے بیٹوں کے ذریعے عالمی عدالت انصاف تک رسائی چاہتے ہیں؟
  • ساڑھے 3 ارب کی کرپشن کے بدلے تقریبا ڈیڑھ ارب واپسی، کوہستان کرپشن اسکینڈل میں نیب نے بڑی پلی بارگین منظور کر لی
  • پاکستان جرنلسٹ فورم جدہ کی جانب سے شکیل محمد خان مرحوم کے لیے تعزیتی ریفرنس
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • علیمہ خان کا عمران خان سے پاور آف اٹارنی پر دستخط کی اجازت کیلئے عدالت سے رجوع
  • بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات
  • فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
  • مہم چلانا بانی کے بیٹوں کا حق ہے، لوگوں کو بتائیں عمران خان کو کرپشن کیس میں سزا ہوئی، عطا تارڑ
  • ملک بھرمیں ساڑھے چارسال کے دوران 79 خود کش حملے، 690 افراد جاں بحق
  • لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس، سابق گورنر عمران اسماعیل کے ورانٹ گرفتاری جاری