نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ جموں کو اقتصادی بدحالی سے نکالنے کیساتھ ساتھ خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کی تعمیر و ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وقت نے ثابت کردیا کہ عوامی نمائندہ سرکار کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی خود کی سرکار میں عوام کے ہی نمائدے ہوتے ہیں جو اپنے اپنے حلقہ انتخابات کے مسائل، مشکلات اور مطالبات سے حقیقی طور پر باخبر ہونے کیساتھ ساتھ عوامی کے لئے ہر وقت دستیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس 2018ء کے بعد یہاں کے عوام کو گورنر راج کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا، عوام کی کہیں نمائندگی نہ تھی اور نہ ہی سرکاری سطح پر عوام کیلئے دستیاب ہوتا تھا، تاناشاہی اور لال فیتہ شاہی کا دور دورہ تھا اور عوام مشکلات اور مصائب کی چکی میں پس رہے تھے۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے صوبہ جموں کے رام نگر، بھدروار، کشتواڑ، ڈوڈہ، پونچھ اور راجوری سے آئے ہوئے عوامی وفود، پارٹی لیڈران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفود نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اپنے اپنے علاقوں کے مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا، جو انہوں نے موقعے پر ہی متعلقہ حکام کیساتھ اُٹھا کران کا سدباب کرانے کی تاکید کی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وفود سے کہا کہ آپ کی عوامی نمائندہ سرکاری عوام کی خدمت کرنے کی پابند ہے کیونکہ عوامی حمایت کی بنا پر نیشنل کانفرنس کی حکومت معرض وجود آئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت دن رات عوامی فلاح کے کاموں میں مصروف ہے اور اُمید ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی کے بعد حکومت زیادہ موثر طریقے سے عوام کو راحت پہنچا سکتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت تمام خطوں کیساتھ یکساں سلوک روا رکھے گی اور تمام خطوں کی تعمیر و ترقی کے کام مساوی بنیادوں پر ہوں گے۔ ہم نے عوام کو راحت پہنچانے کا وعدہ کیاہے اور ہماری حکومت اس سمت میں کام پر لگی ہوئی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ جموں کو اقتصادی بدحالی سے نکالنے کیساتھ ساتھ خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کی تعمیر و ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور انشاء اللہ جو الیکشن منشور ہم نے عوام کے سامنے انتخابات سے پہلے رکھا تھا اُس میں کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا منشور اگلے 5 سال کیلئے ایک منظم لائحہ عمل ہے اور اس کی ایک ایک شق کو پورا کیا جائے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں، پارٹی کی مضبوطی کی صورت میں ہی حکومت بھی مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے پارٹی لیڈران، عہدیداران اور کارکنوں کو ہمیشہ عوام کیلئے دستیاب رہنے کی ہدایت کی اور مکمل تال میل بنانے رکھنے کی تاکید کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس نے کہا کہ انہوں نے عوام کی ہے اور

پڑھیں:

مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق

حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔

میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔

میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
  • حکومت کاشتکاروں کو گندم کی پوری قیمت دے، ہم عوام کے اتحادی: گورنر 
  • بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • متنازعہ کینال منصوبوں کے خلاف سندھ کے عوام سراپا احتجاج ہیں، حلیم عادل شیخ
  • سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • چینی صدر کا فوجی-سول اتحاد پر زور
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا