علی امین کو درج مقدمات میں 3ہفتوں تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور: ہائی کورٹ نے وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کو درج مقدمات میں تین ہفتوں تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی اجلاس طے ہے، جس کی وجہ سے علی امین عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اجلاس کس وقت ہوگا؟ وکیل نے بتایا کہ اجلاس آج صبح 11 بجے ہونا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت میں 3ہفتوں کی توسیع کرتے ہوئے درج مقدمات میں گرفتاری سے روکنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ علی امین گنڈاپور کو 3ہفتوں کے دوران درج مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور درج مقدمات میں
پڑھیں:
قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
لاہور:عوام کی ملکیت کے تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت اب صوبے میں کسی بھی شخص کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے کیس برسوں عدالتوں میں نہیں چلیں گے بلکہ ان کا فیصلہ صرف 90 دن میں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے وژن کا حصہ قرار دیا ہے۔
نئے نظامِ انصاف کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ عدالت جانے سے قبل ہی کریں گی۔ ان کمیٹیوں کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں سنی جائے گی، اور وہ بھی اپیل کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔
6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو برق رفتار انصاف مل سکے۔
اجلاس میں ریاستی رِٹ اور عوامی حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ایک نئی مثال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا گیا۔ مزید شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عام آدمی کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی کل کائنات ہوتی ہے اور حکومت نے اب اس کے تحفظ کو یقینی بنا دیا ہے۔