حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات ان کی مرضی سے نہیں ہو رہے، سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
علی پور چٹھہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سیاست ڈائیلاگ اور صبر کا کام ہے جبکہ گزشتہ 10 سالوں سے سیاست نہیں انتقام جاری ہے۔ اسمبلیوں میں گالیوں کو سیاست کا حصہ بنایا جو مہذب لوگوں کو زیب نہیں دیتا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں ہونے والے مذاکرات ان کی اپنی مرضی سے نہیں ہو رہے۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں ہونے والے مذاکرات ان کی اپنی مرضی سے نہیں ہو رہے، ان مذاکرات کے نتائج برآمد ہوتے نظر نہیں آ رہے، پی ٹی آئی میں بھی ایسے لوگ شامل ہیں جو مذاکرت کے خلاف ہیں، دونوں پارٹیاں صرف وقت گزارنا چاہتی ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ مذاکرات کی حامی رہی ہے، حماس کے معاہدے نے امریکہ اور اسرائیل کے عزائم پر پانی پھیر دیا ہے، قطر میں ہونے والے معاہدہ کو ہم خوش آئند سمجھتے ہیں، آج پورے ملک میں جماعت اسلامی نے یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔
سابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سیاست ڈائیلاگ اور صبر کا کام ہے جبکہ گزشتہ 10 سالوں سے سیاست نہیں انتقام جاری ہے۔ اسمبلیوں میں گالیوں کو سیاست کا حصہ بنایا جو مہذب لوگوں کو زیب نہیں دیتا۔ بجلی کے بلوں میں اضافہ ظالمانہ ہے، یہ صرف آئی ایم ایف کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام ٹیکس بھی دیں گے اور حکومت کے ہاتھوں نچوڑے بھی جائیں گے، حکومت نے 25 کروڑ عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق امیر جماعت اسلامی پی ٹی آئی میں سراج الحق کہا کہ
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔