الخدمت مدارس تفہیم القرآن کے سالانہ امتحانات ،ہزاروں طلبہ کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
الخدمت مدارس تفہیم القرآن کے تحت طلبہ و طالبات حفظ ، ناظرہ اور قاعدہ کے سالانہ امتحانات میں شریک ہیں
کراچی ) پ ر) الخدمت مدارس تفہیم القرآن کے تحت سالانہ امتحانات برائے 2024-25کا اآغاز ہوگیا۔شہربھر میں قائم 100 الخدمت مدارس کے 7ہزار طلبہ و طالبات ان امتحانات میں شریک ہورہے ہیں۔ امتحانات کا سلسلہ 21جنوری تک جاری رہے گا ۔ حفظ، ناظرہ اورقاعدہ کے امتحانات کے نگرانی کے لیے الخدمت ہیڈآفس سے ٹیمیں بھیجی جا رہی ہیں ۔ مساجد اورمدارس کے پرامن ماحول میں ہونے والے امتحانات میں بچوں سے حفظ وناظرہ کے علاوہ مختلف
احادیث دعائیں اورمنتخب سورتوں کے ترجمے بھی سنے جارہے ہیں ۔ صبح 8 بجے سے 11 بجے اوردوپہر 2بجے سے شام ساڑھے 4 بجے تک جاری رہنے والے امتحانات کے نتائج کا اعلان آئندہ ماہ فروری کے وسط میں ہونے والی مرکزی تقریب میں کیاجائے گا جس میں طلبہ طالبات کو اسناد بھی دی جائیں گی ۔دریں اثنا چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے امتحانات کے اہتمام کو سراہا اور کہا کہ نسل نو کو علوم دینیہ سے آراستہ کرنے کیلیے الخدمت مدارس تفہیم القرآن عظیم جدوجہد کررہے ہیں ۔نئی نسل کی دینی تعلیم وتربیت کی آج اشد ضرورت ہے ۔قرآن سے تعلق کو عام کرنا ہوگا اور نئی نسل کو ایک بہترین مسلمان بنانے کیلیے جستجو کرنا ہوگی ۔الخدمت مدارس اس اہم فریضے کو انجام دے رہے ہیں ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہوائی کے جزیروں میں ڈرونز کے ذریعے ہزاروں مچھروں کی ‘بارش’ کیوں برسائی جارہی ہے؟
امریکی ریاست ہوائی کے جنگلات میں ڈرون کے ذریعے سینکڑوں بایوڈیگریڈیبل پوڈز گرائے گئے جن میں سے ہر ایک میں تقریباً 1ہزار نر مچھر موجود تھے۔ سائنسدانوں اسے ‘اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’ کا نام دیا ہے جس کے ذریعے ناپسندیدہ اور نقصان دہ مچھروں کی آبادی کو دوسرے مچھروں کے ذریعے قابو کرنا ہے۔
یہ مچھر خاص طور پر لیبارٹری میں تیار کیے گئے تھے جو کاٹتے نہیں اور جب یہ مادہ مچھروں سے ملاپ کرتے ہیں تو ان کے انڈے نہیں پھوٹتے یوں مچھر کی آبادی کم ہوتی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین نے مچھر جتنا چھوٹا جدید ڈرون تیار کرلیا، مقاصد کیا ہیں؟
اس اقدام کا مقصد ہوائی کے جزیرے میں غیرملکی مچھر کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے جو مقامی پرندوں، خاص طور پر نایاب ہنی کریپرز کو ملیریا جیسی بیماریاں پھیلا کر ختم کر رہے ہیں۔ مچھروں کی وجہ سے پھیلائی گئی بیماریوں کی وجہ سے ان پرندوں میں سے صرف 17 اقسام باقی رہ گئی ہیں اور بیشتر خطرے سے دوچار ہیں۔
ہوائی میں مچھر 1826 میں متعارف ہوئے اور اب یہ پہاڑی علاقوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جو مقامی پرندوں کا مسکن ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اب ان علاقوں میں بھی مچھر پائے جا رہے ہیں جہاں پہلے نہیں ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: مچھروں کو ملیریا سے بچانے کے لیے دوا ڈھونڈ لی گئی، آپ بھی چکرا گئے نا!
ان نقصان دہ مچھروں کی تعداد کو قابو میں لانے کے لیے روایتی کیمیکل اسپرے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ جنگلات میں موجود مفید کیڑوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے سائنسدانوں نے ‘اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جو صرف نر مچھر چھوڑ کر نقصان دہ مچھر کی نسل کشی کرتا ہے۔
ہوائی میں2022 میں اس منصوبے کو وسعت دی گئی اور اب ریاست کے جزیروں پر ہر ہفتے 10 لاکھ مچھر ڈرون اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے چھوڑے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کو عطیہ کی گئیں ساڑھے 3 لاکھ مچھر دانیاں چوری، ڈونر کا تحقیقات کا مطالبہ
ماہرین کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ’اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’کے ذریعے مچھروں کو ماحول کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو دنیا کے دیگر حصوں میں بھی اس طریقے کو اپنایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرندے سائنس مچھر معدومیت ملیریا