صنعتی زونز میں بجلی کی فراہمی یقینی بنانا ضروری ہے، شیخ امتیاز حسین
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر )پاکستان ایگریکلچر اینڈ ہارٹیکلچر فورم کے صدر شیخ امتیاز حسین اور سینئر نائب صدر خالد اعجاز نے صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی سے خصوصی ملاقات کی اور انہیںکر اچی کے صنعتی زونز میں لوڈ شیڈنگ اور پاکستان میں زرعی خوشحالی پر بریفنگ دی اس موقع پرپاکستان ایگریکلچر اینڈ ہارٹیکلچر فورم کے صدر شیخ امتیاز حسین نے کہاکہپاکستان کی صنعتی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے سے نمٹنے اور خاص طور پر کراچی جیسے صنعتی زونز میں بجلی کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنانا نہایت ضروری ہے جبکہ زراعت کو پھلنے پھولنے کے لیے پانی کی فراہمی،کاشتکاری کے نظام کو جدید طرز پر استوار کرنے اورچھوٹے کسانوں کو مدد فراہم کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ حکومتی پالیسیوں، نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے پر مشتمل ایک مربوط نقطہ نظر دونوں شعبوں میں طویل مدتی خوشحالی کی کلید ہے۔ کراچی کوپاکستان کا صنعتی مرکز ہونے کے با وجود بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پیداوار اور اقتصادی پیداوار کو بری طرح متاثر ہو رہی ہے جبکہ صنعتی زونز میں بجلی کی طویل اور متعدد مرتبہ کی بندش سے مینوفیکچرنگ کے عمل ،برآمدات اور مجموعی کاروباری کارکردگی پر شدید منفی اثر ات مرتب ہو رہے ہیں اس موقع پر پاکستان ایگریکلچر اینڈ ہارٹیکلچر فورم کے سینئر نائب صدر خالد اعجاز نے کہاکہ ذراعت کے شعبے میں بہتری کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مٹی کی نگرانی، کیڑوں پر قابو پانے، اور پیداوار کی پیشن گوئی کے لیے درست فارمنگ ٹیکنالوجیز، ڈرونز، اور سینسرز کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرناہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صنعتی زونز میں کے لیے
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔