Jasarat News:
2025-09-19@00:38:42 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

نسل و رنگ کا مسئلہ
نسل اور رنگ کے مسئلے کے پیدا ہونے کا اصل سبب یہ ہے کہ آدمی محض اپنی جہالت اور تنگ نظری کی بنا پر یہ سمجھتا ہے، کہ جو شخص کسی خاص نسل یا ملک یا قوم میں پیدا ہوگیا ہے، وہ کسی دوسرے شخص کے مقابلے میں زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ حالانکہ جو کسی دوسری نسل یا قوم یا کسی دوسرے ملک میں پیدا ہوا ہے، اس کی پیدائش ایک اتفاقی امر ہے، یہ اس کے اپنے انتخاب کا نتیجہ نہیں ہے۔ اس لیے اسلام ایسے تمام تعصبات کو جاہلیت قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ تمام انسان ایک ماں اور ایک باپ سے پیدا ہوئے ہیں، اور انسان اور انسان کے درمیان فرق کی بنیاد اس کی پیدائش نہیں بلکہ اس کے اخلاق ہیں۔ اگر ایک انسان اعلیٰ درجے کے اخلاق رکھتا ہے، تو خواہ وہ کالا ہو یا گورا، خواہ وہ افریقا میں پیدا ہوا ہو یا امریکا میں، یا ایشیا میں، بہرحال وہ ایک قابلِ قدر انسان ہے۔ اور اگر ایک انسان اخلاق کے اعتبار سے ایک بْرا آدمی ہے، تو خواہ وہ کسی جگہ پیدا ہوا ہے اور اس کا رنگ خواہ کچھ ہی ہو اور اس کا تعلق خواہ کسی نسل سے ہو، وہ ایک بْرا انسان ہے۔
٭…٭…٭

اسی بات کو ہمارے رسولؐ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں ہے۔ عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں ہے، فضیلت اگر ہے تو وہ تقویٰ کی بنا پر ہے۔ جو شخص خدا کی صحیح صحیح بندگی کرتا ہے اور خدا کے قانون کی صحیح صحیح پیروی کرتا ہے، خواہ وہ گورا ہو یا کالا، بہرحال وہ اس شخص سے افضل ہے جو خدا ترسی اور نیکی سے خالی ہو۔ اسلام نے اسی بنیاد پر تمام نسلی اور قومی امتیازات کو مٹایا ہے۔ وہ پوری نوعِ انسانی کو ایک قرار دیتا ہے اور انسان ہونے کی حیثیت سے سب کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔
قرآن وہ پہلی کتاب ہے جس نے انسان کے بنیادی حقوق کو واضح طور پر بیان کیا ہے، اور اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے تمام انسانوں کو جو کسی مملکت میں شامل ہوں، ایک جیسے بنیادی حقوق عطا کیے ہیں۔ فرق اگر ہے تو یہ ہے کہ اسلامی ریاست چونکہ ایک نظریے اور اصول (Ideology) پر قائم ہوتی ہے، اس لیے اس نظریے کو جو لوگ مانتے ہوں، اسلامی ریاست کو چلانے کا کام انھی کے سپرد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ جو لوگ اسے مانتے اور سمجھتے ہیں وہی لوگ اس پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ لیکن انسان ہونے کی حیثیت سے اسلام تمام ان لوگوں کو یکساں تمدنی حقوق عطا کرتا ہے، جو کسی اسلامی ریاست میں رہتے ہوں۔ اسی بنیاد پر اسلام نے ایک عالمگیر اْمت (Community World) بنائی ہے، جس میں ساری دْنیا کے انسان برابر کے حقوق کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔ حج کے موقع پر ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ایشیا، افریقہ، امریکا، یورپ اور مختلف ملکوں کے لاکھوں مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور ان کے درمیان کسی قسم کا امتیاز نہیں پایا جاتا۔ ان کو دیکھنے والا ایک ہی نظر میں یہ محسوس کرلیتا ہے کہ یہ سب ایک اْمت ہیں اور ان کے درمیان کوئی معاشرتی امتیاز نہیں ہے۔ اگر اس اصول کو تسلیم کرلیا جائے تو دْنیا میں رنگ و نسل کی تفریق کی بنا پر آج جو ظلم و ستم ہورہا ہے اس کا یک لخت خاتمہ ہوسکتا ہے۔ (ترجمان القرآن، جنوری، 2025)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نہیں ہے ہے اور اور ان

پڑھیں:

’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟

8 مرتبہ اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خود کو دوبارہ ’انسان‘ محسوس کرنے لگے ہیں، یہاں تک کہ چند سیڑھیاں چڑھنے سے بھی ان کی سانس پھول جاتی ہے۔

دنیا کے تیز ترین انسان کہلانے والے جمیکن اسپرنٹر 2017 میں ایتھلیٹکس سے ریٹائر ہوئے تھے، اب 39 سالہ بولٹ ایڑی کے پٹھے کے زخم کی وجہ سے دوڑ نہیں سکتے اور زیادہ تر ورزش جِم تک محدود رکھتے ہیں۔

میدان سے ہٹنے کے بعد کی زندگی

ٹوکیو میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں گفتگو کرتے ہوئے یوسین بولٹ نے بتایا کہ اب ان کی روزمرہ زندگی ان کے کیریئر کی شدت سے بالکل مختلف ہے۔

’عام طور پر میں اس وقت اٹھتا ہوں جب بچوں کو اسکول بھیجنا ہوتا ہے، اگر کرنے کو کچھ نہ ہو تو آرام کرتا ہوں۔ کبھی کبھار اگر موڈ ہو تو ورزش کر لیتا ہوں۔‘

بولٹ کے مطابق باقی وقت وہ سیریز دیکھتے ہیں یا بچوں کے آنے تک وقت گزارتےہیں، ان دنوں وہ لیگو کھیلنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔

اگرچہ بولٹ اس سست رفتار زندگی کو پسند کرتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ باقاعدہ تربیت نہ کرنے سے ان کی برداشت متاثر ہوئی ہے۔

’جب میں سیڑھیاں چڑھتا ہوں تو سانس پھول جاتی ہے، لگتا ہے مجھے دوبارہ کچھ لیپ دوڑنے پڑیں گے تاکہ سانس درست رہے۔‘

ریکارڈز اب بھی قائم

میدان سے ہٹنے کے باوجود یوسین بولٹ کا نام اب بھی ایتھلیٹکس پر چھایا ہوا ہے۔ اسٹیڈیم کی باکس سیٹ سے کھیل دیکھنے والے بولٹ اب بھی سب سے بڑے ستارے سمجھے جاتے ہیں۔

موجودہ عالمی چیمپئن اوبلیق سیول کو جمیکا کی نئی امید ضرور کہا جا رہا ہے، لیکن تاحال کوئی بھی یوسین بولٹ کے وقت اور ان کی شہرت کو نہیں چھو سکا۔

ریٹائرمنٹ کے 8 سال بعد بھی یوسین بولٹ کے پاس 100 میٹر، 200 میٹر اور 4×100 میٹر ریلے کے عالمی ریکارڈز موجود ہیں۔

وقت کا اثر

جمیکا میں بولٹ اب اپنی بیٹی اولمپیا لائٹننگ اور جڑواں بیٹوں سینٹ لیو اور تھنڈر کے ساتھ بطور ایک فل ٹائم والد کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔

بچوں کو اس بات کا زیادہ علم نہیں کہ ان کے والد کتنے بڑے اسٹار تھے، لیکن بولٹ چاہتے ہیں کہ انہیں آئندہ ورلڈ چیمپئن شپ بیجنگ لے جائیں، وہی شہر جہاں سے ان کے کیریئر نے اڑان بھری تھی، تاکہ انہیں اپنی وراثت دکھا سکیں۔

تاہم بولٹ نے تسلیم کیا کہ وقت کا اثر ان پر غالب آ چکا ہے۔ ’میں کافی عرصے سے میدان سے باہر ہوں، لگتا ہے مجھے پھر سے دوڑ شروع کرنا ہوگی تاکہ سانس بحال رہے۔‘

دوڑنا چھوڑ دیں تو کیا ہوتا ہے؟

ماہرین کے مطابق دوڑ ایک ہائی انٹینسٹی ورزش ہے جو دل، پھیپھڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے لیکن جب اسے طویل عرصے کے لیے چھوڑ دیا جائے تو فٹنس لیول تیزی سے گرنا لگتا ہے۔

صرف ایک ہفتے میں خون کے پلازما کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے دل کا پمپ کرنے کی صلاحیت اور پٹھوں کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ پٹھوں کے ریشے بھی کمزور ہو جاتے ہیں اور جسم ’زنگ آلود‘ محسوس کرنے لگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایتھلیٹ تیز ترین یوسین بولٹ

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • امریکا:بھارت منشیات کی پیدا وار والےممالک میں شامل
  • 22ستمبر: عظیم اسلامی مفکر، مولانا سیّد ابو الاعلیٰ مودودیؒ کا 46واں یوم وفات
  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • انسان بیج ہوتے ہیں
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • ’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟