غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے جاری، 81 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
غزہ: غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے باوجود اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہیں جس کے نتیجے میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 188 زخمی ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں پر گولہ باری کی اور فضائی حملے کیے۔ غزہ سٹی میں ہونے والی بمباری کے دوران 8 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں، جبکہ 20 افراد زخمی ہوئے۔ غزہ کے مغربی حصے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید 30 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں زخمی ہوئے۔
غزہ میں شہداء کی تعداد 46 ہزار 788 تک پہنچ چکی ہے اور زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 10 ہزار 453 ہو گئی ہے۔ دوسری طرف، قطر کے وزیر اعظم نے غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت تین مراحل میں جنگ بندی کے اقدامات کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی اور 50 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہو گی، اور اسرائیل غزہ کے رفاہ کوریڈور سے اپنی فوجوں کا انخلا کرے گا۔ اس معاہدے کا مقصد غزہ میں انسانی نقصان کو کم کرنا اور کشیدگی میں کمی لانا ہے، لیکن حملوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی پر اس لیے راضی نہیں ہو رہی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا
الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا اور اسرائیل ایک دیرپا جنگ بندی پر متفق نہیں بلکہ محض قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک عارضی جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آخری قیدیوں تک پہنچ گئے ہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ ان کے بعد کیا ہوگا۔ اسی لیے وہ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔
ٹرمپ نے جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کا مکمل الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا حماس واقعی کوئی معاہدہ نہیں چاہتی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ مرنا چاہتے ہیں، اور یہ بہت ہی برا ہے۔ وہ شکار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو کو دھچکا، 2 اتحادی جماعتوں کی علیحدگی کے بعد حکومت اقلیت میں بدل گئی
جمعرات کو امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اعلان کیا کہ امریکہ جنگ بندی مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر رہا ہے، اور حماس پر معاہدے میں سنجیدگی نہ دکھانے کا الزام لگایا۔ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنے مذاکرات کار واپس بلا لیے ہیں۔
حماس کا مؤقف
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں سنجیدہ ہے۔
گروپ نے دعویٰ کیا کہ قطر اور مصر نے اس کے رویے کو تعمیری اور مثبت قرار دیا۔
مذاکرات کا مقصد ایک 60 روزہ جنگ بندی تھا جس کے دوران 10 اسرائیلی قیدی رہا کیے جانے تھے اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کو روکا جانا تھا۔ حماس مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتی رہی ہے۔
اسرائیلی عزائم
اگرچہ امریکی ایلچی وٹکوف نے کہا تھا کہ جنگ بندی سے ’غزہ میں دیرپا امن‘ آئے گا، لیکن اسرائیلی حکام مسلسل عندیہ دیتے رہے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ جنگ چھیڑی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:زخم خوردہ مگر پسپا نہیں، حماس کی مہلک گوریلا جنگ جاری
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے مطابق جنگ بندی کے دوران ہزاروں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں ایک انٹرنمنٹ کیمپ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ انہیں مکمل طور پر وہاں سے نکالا جا سکے۔
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی واشنگٹن میں کہا کہ اسرائیل کو ’غزہ کا کام ابھی مکمل کرنا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ حماس غزہ نیتن یاہو