حج 2025 کی تیاریاں عروج پر، وزارت مذہبی امور کے ملازمین کی دوڑیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
وزارت مذہبی امور نے حج 2025 کی تیاریاں تیز کردی ہیں اور حج کے دوران پاکستانی عازمین کو معیاری خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری انتظامات کیے جارہے ہیں۔
اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور کی جانب سے ان ملازمین کے فٹنس ٹیسٹ کا انعقاد کیا جارہا ہے جو عازمین کے ساتھ بطور معاونین سعودی عرب جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب میں حج معاہدہ، کیا نئی سہولیات ملیں گی؟
وزارت مذہبی امور کے مطابق، جوائنٹ سیکریٹری حج سجاد حیدر یلدرم کی نگرانی میں اس فٹنس ٹیسٹ کی تیاریاں کی جارہی ہیں، آج شالیمار گراؤنڈ میں وزارت مذہبی امور کے ملازمین کی ٹرائل دوڑ کا آغاز کیا گیا تاکہ حتمی فٹنس ٹیسٹ کے لیے مناسب وقت کا تعین کیا جاسکے۔ اس ٹرائل دوڑ میں جوائنٹ سیکریٹری حج سجاد حیدر یلدرم، ڈپٹی سیکریٹری ناصر عزیز خان اور دیگر اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔
آج ہونے والی ٹرائل دوڑ کا کل فاصلہ 5 کلو میٹر تھا۔ سجاد حیدر یلدرم نے 5 کلومیٹر کی دوڑ 29:40 منٹ، محمد حفیظ نے 37:52 منٹ، اسد حسین ملک نے 36:50 منٹ، محمد حفیظ کھوکر نے 39 منٹ، ریحان علی چیمہ 43:20 منٹ جبکہ جمیل الرحمان اور ناصر عزیز خان نے 5 کلومیٹر کی یہ دوڑ 48 منٹ میں مکمل کی۔
یہ بھی پڑھیں: حج کے خواہشمند پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کے لیے خوشخبری
واضح رہے کہ یہ فٹنس ٹیسٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ معاونین جسمانی طور پر حج کے دوران ہونے والی محنت اور چیلنجز کا سامنا کرنے کے قابل ہوں۔ وزارت مذہبی امور اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ حج 2025 کے دوران پاکستانی حجاج کرام کو تمام تر سہولیات اور معاونت فراہم کی جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد انتظامات تیاریاں جوائنٹ سیکریٹری حج سجاد حیدر یلدرم حج 2025 حجاج دوڑ سہولیات شالیمار گراؤنڈ فٹنس ٹیسٹ معاونین وزارت مذہبی امور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد انتظامات تیاریاں دوڑ سہولیات شالیمار گراؤنڈ فٹنس ٹیسٹ معاونین سجاد حیدر یلدرم فٹنس ٹیسٹ کے لیے
پڑھیں:
مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کی قرضہ حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فائنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔
وزارت خزانہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی مطلق رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ مجموعی رقم کا بڑھنا فطری ہے۔
قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب یعنی قرض اور جی ڈی پی کے حوالے سے جانچا جائے، جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔
Pakistan’s external debt-to-GDP ratio remained unchanged in FY25 at 25%, marking a 7-year low and slightly below the 10-year average of 26%. This stability reflects that, despite a 5.6% increase in external public debt in US$ terms (7.6% in PKR terms), growth was outpaced by an… pic.twitter.com/6X7YjdWhC0
— Topline Securities Ltd (@toplinesec) September 10, 2025
’اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی۔‘
اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔
معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے، جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔
اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کر دیا، آؤٹ لک ‘مستحکم’ قرار
وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں، جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔
’مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4.0 سال سے بڑھ کر 4.5 سال ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں: امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباؤ میں کمی آئی ہے۔
’بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔
وزارت خزانہ کے مطابق تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔
مزید پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
وزارتِ خزانہ نے کہا کہ محض اعداد و شمار دیکھ کر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں، حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔
’حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افراط زر بجٹ شرح سود قرض قرض مینجمنٹ مالی استحکام وزارت خزانہ