دوہزار چوبیس چین میں آبادی میں کمی کا مسلسل تیسرا سال
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) عوامی جمہوریہ چین کے دفتر شماریات کی جانب سے جمعہ 17 جنوری کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ چین میں گذشتہ چھ دہائیوں کے دوران آبادی میں اضافے کے بعد 2024ء ایسا مسلسل تیسرا سال تھا، جس میں ملک کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس دفتر کے مطابق چین جو کہ 2023ء تک آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب بڑا ملک تھا وہاں 2024ء میں آبادی کی شرح میں کمی آئی ہے۔
اعداد شمار کے مطابق ایک برس پہلے چین کی آبادی 1.410 بلین تھی، 2024ء میں کم ہو کر 1.408 بلین ریکارڈ کی گئی۔
آج یکم جنوری کو دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے زیادہ ہو گئی
آبادی میں کمی کی وجوہات
مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ چین کی آبادی میں کمی کی وجہ ملک کی تیزی سے عمر رسیدہ ہوتی آبادی اور پیدائش کی شرح میں مسلسل کمی ہے۔
(جاری ہے)
چین جو کبھی دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک تھا اُسے 2023ء میں بھارت نے پیچھے چھوڑ دیا۔
چین کی 'ون چائلڈ پالیسی‘ کی تاریخ
عوامی جمہوریہ چین میں 1980 کی دہائی میں نافذ کردہ سخت گیر ''ایک بچہ پالیسی‘‘ کو 2016ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔ مزید برآں یہ کہ سن 2021 بیجنگ حکومت نے جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دینا شروع کر دی تھی۔ تاہم یہ اقدامات ایک ایسے ملک کی آبادی کی شرح میں گراوٹ کو روک کر اسے اضافے کی طرف لانے میں ناکام رہے جو طویل عرصے سے اپنی افرادی قوت کو ملک کی اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پر استعمال کرتا اور اس پر انحصار کرتا رہا ہے۔
چین کی 1.4 بلین آبادی بھی خالی پڑے گھروں کو نہیں بھر سکتی
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ چین میں شرح پیدائش کی کمی کی بڑی وجوہات میں مہنگائی کے ساتھ ساتھ خواتین کا اعلیٰ تعلیم کی جانب راغب ہونا اور روزگار کی ملکی منڈی میں بڑی تعداد میں ان کا شامل ہونا ہے۔
امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کے ماہر عمرانیات یون ژاؤ نے اے ایف پی کو بتایا کہ نوجوانوں کے لیے مایوس کن معاشی امکانات کی وجہ سے آبادی میں کمی کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے اور چینی خواتین ''لیبر مارکیٹ میں صنفی امتیاز کا سامنا‘‘ کرتی ہیں۔
چین میں 25 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر نقد انعام
ایک ریسرچ گروپ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق، 2035ء تک 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد چین کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہوں گے۔
چین کی عمر رسیدہ ہوتی ہوئی آبادی
جمعہ کو جاری کردہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ دو ہزار تیئیس میں ریکارڈ کیے جانے والے اعداد وشمارکے مطابق 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کی آبادی 310.31 ملین تک پہنچ چُکی تھی۔
جو ملک کی کُل آبادی کا ایک چوتھائی حصے سے صرف چند فیصد کم ہے اور یہ تعداد 2023 میں تقریباً 297 ملین تھی۔چھ عشروں بعد چین کی آبادی میں کمی
تاہم، اعدادو شمار نے یہ بھی ظاہر کیا کہ چین کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں شرح پیدائش انتہائی کم ہے۔تاہم گذشتہ برس اس میں معمولی سا اضافہ ہوا ہے۔
ک م/ ع ا(اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چین کی آبادی کے مطابق چین میں ملک کی کہ چین
پڑھیں:
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے نیٹ بال فیڈریشن کو شوکاز نوٹس جاری کردیا
اسلام آباد:پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے ایشین یوتھ نیٹ بال چیمپئن شپ 2025 کے نتائج کے بارے میں گمراہ کن دعوے کا 72 گھنٹوں میں جواب نہ دینے پرپاکستان نیٹ بال فیڈریشن کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
ترجمان پی ایس بی خرم شہزاد کے مطابق پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 13 جولائی 2025 کو پاکستان نیٹ بال فیڈریشن کو ایشین یوتھ نیٹ بال چیمپئن شپ 2025 میں پاکستان یوتھ گرلز ٹیم کی "پہلی پوزیشن" کے دعوے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نیٹ بال فیڈریشن (پی این ایف) سے تین روز میں وضاحتی جواب طلب کیا تھا۔ تاہم مقررہ وقت تک فیڈریشن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
جمعہ کو پی ایس بی کی جانب سے مذکورہ فیڈریشن کے خلاف کارروائی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مقررہ وقت گزرنے کے باوجود آپ کی جانب سے کوئی وضاحت موصول نہیں ہوئی جو نہ صرف سرکاری مراسلت اور جوابدہی سے دانستہ چشم پوشی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس خاموشی کو اعتراف سمجھا جاسکتا ہے۔
شوکاز نوٹس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 9 جولائی کو نیٹ فیڈریشن کی جانب سے پی ایس بی کو بھجوائے گئے خط میں غلط طور پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان یوتھ گرلز نیٹ بال ٹیم نے جنوبی کوریا کے شہر جیونجو میں منعقدہ ایشین یوتھ نیٹ بال چیمپئن شپ 2025 میں پہلی پوزیشن حاصل کی حالانکہ سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان نے چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔
شوکاز میں کہا گیا کہ نیٹ بال فیڈریشن بخوبی آگاہ تھی کہ نقد انعامات کی پالیسی صرف تمغہ جیتنے والی ٹیموں تک محدود ہے، فیڈریشن نے اس پالیسی کے تحت نقد انعام کا باقاعدہ مطالبہ کیا۔ یہ غلط بیانی ٹیلی ویژن انٹرویوز اور عوامی بیانات کے ذریعے بھی پھیلائی گئی، جن میں پاکستان نیٹ بال فیڈریشن کے چیئرمین، مدثر رزاق آرائیں نے عوامی طور پر گولڈ میڈل جیتنے کا دعویٰ کیا اور عوام و متعلقہ فریقین کو دانستہ گمراہ کیا۔
شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ نیٹ بال فیڈریشن کے یہ اقدامات پی ایس بی کے آئین کے قاعدہ 21(1)(vi) اورپاکستان کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس اِن اسپورٹس کے کلاز 5(1)(vi) کی صریحاً خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتے ہیں جو کہ فیڈریشنز کو درست اور بروقت معلومات کی فراہمی کا پابند اور اختیار کے ناجائز استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ اس غلط بیانی کے ذریعے نقد انعام اور سرکاری سطح پر اعتراف کا دعویٰ کیا گیا جو نہ صرف اخلاقی اقدار کی خلاف ورزی ہے بلکہ آپ کی فیڈریشن پر کیے گئے اعتماد کی بھی خلاف ورزی ہے۔
شوکاز نوٹس میں ہدایت دی گئی کہ اس نوٹس کے اجرا کی تاریخ سے سات (07) دن کے اندر تحریری طور پر وضاحت پیش کریں کہ کیوں نہ پاکستان نیٹ بال فیڈریشن پر اس سنگین خلاف ورزی کے باعث ایک (01) ملین روپے ( دس لاکھ روپے) جرمانہ عائد کیا جائے۔
مقررہ مدت میں جواب نہ دینے کی صورت میں یک طرفہ کارروائی کی جائے گی اور معاملہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے آئین اور پاکستان کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس اِن اسپورٹس کے تحت مزید تادیبی اور مالی اقدامات کے لیے بورڈ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔