UrduPoint:
2025-09-19@01:13:07 GMT

دوہزار چوبیس چین میں آبادی میں کمی کا مسلسل تیسرا سال

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

دوہزار چوبیس چین میں آبادی میں کمی کا مسلسل تیسرا سال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) عوامی جمہوریہ چین کے دفتر شماریات کی جانب سے جمعہ 17 جنوری کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ چین میں گذشتہ چھ دہائیوں کے دوران آبادی میں اضافے کے بعد 2024ء ایسا مسلسل تیسرا سال تھا، جس میں ملک کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس دفتر کے مطابق چین جو کہ 2023ء تک آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب بڑا ملک تھا وہاں 2024ء میں آبادی کی شرح میں کمی آئی ہے۔

اعداد شمار کے مطابق ایک برس پہلے چین کی آبادی 1.

410 بلین تھی، 2024ء میں کم ہو کر 1.408 بلین ریکارڈ کی گئی۔

آج یکم جنوری کو دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے زیادہ ہو گئی

آبادی میں کمی کی وجوہات

مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ چین کی آبادی میں کمی کی وجہ ملک کی تیزی سے عمر رسیدہ ہوتی آبادی اور پیدائش کی شرح میں مسلسل کمی ہے۔

(جاری ہے)

چین جو کبھی دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک تھا اُسے 2023ء میں بھارت نے پیچھے چھوڑ دیا۔

چین کی 'ون چائلڈ پالیسی‘ کی تاریخ

عوامی جمہوریہ چین میں 1980 کی دہائی میں نافذ کردہ سخت گیر ''ایک بچہ پالیسی‘‘ کو 2016ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔ مزید برآں یہ کہ سن 2021 بیجنگ حکومت نے جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دینا شروع کر دی تھی۔ تاہم یہ اقدامات ایک ایسے ملک کی آبادی کی شرح میں گراوٹ کو روک کر اسے اضافے کی طرف لانے میں ناکام رہے جو طویل عرصے سے اپنی افرادی قوت کو ملک کی اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پر استعمال کرتا اور اس پر انحصار کرتا رہا ہے۔

چین کی 1.4 بلین آبادی بھی خالی پڑے گھروں کو نہیں بھر سکتی

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ چین میں شرح پیدائش کی کمی کی بڑی وجوہات میں مہنگائی کے ساتھ ساتھ خواتین کا اعلیٰ تعلیم کی جانب راغب ہونا اور روزگار کی ملکی منڈی میں بڑی تعداد میں ان کا شامل ہونا ہے۔

امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کے ماہر عمرانیات یون ژاؤ نے اے ایف پی کو بتایا کہ نوجوانوں کے لیے مایوس کن معاشی امکانات کی وجہ سے آبادی میں کمی کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے اور چینی خواتین ''لیبر مارکیٹ میں صنفی امتیاز کا سامنا‘‘ کرتی ہیں۔

چین میں 25 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر نقد انعام

ایک ریسرچ گروپ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق، 2035ء تک 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد چین کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہوں گے۔

چین کی عمر رسیدہ ہوتی ہوئی آبادی

جمعہ کو جاری کردہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ دو ہزار تیئیس میں ریکارڈ کیے جانے والے اعداد وشمارکے مطابق 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کی آبادی 310.31 ملین تک پہنچ چُکی تھی۔

جو ملک کی کُل آبادی کا ایک چوتھائی حصے سے صرف چند فیصد کم ہے اور یہ تعداد 2023 میں تقریباً 297 ملین تھی۔

چھ عشروں بعد چین کی آبادی میں کمی

تاہم، اعدادو شمار نے یہ بھی ظاہر کیا کہ چین کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں شرح پیدائش انتہائی کم ہے۔تاہم گذشتہ برس اس میں معمولی سا اضافہ ہوا ہے۔

ک م/ ع ا(اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چین کی آبادی کے مطابق چین میں ملک کی کہ چین

پڑھیں:

تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے شہر چانگشا میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں صرف 11 سالہ بچہ مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب بچے نے صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہوم ورک کیا۔ رات 11 بجے کے قریب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، اسے گھبراہٹ، تیز سانسیں، سر درد، چکر اور ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت ہونے لگی۔ گھبراہٹ میں والدین فوراً اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے فوری طور پر آکسیجن لگائی۔

ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی طبیعت زیادہ دباؤ اور حد سے زیادہ پڑھائی کے سبب خراب ہوئی۔ والدین بھی اس پر سختی سے ہوم ورک مکمل کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے بچہ مسلسل گھنٹوں پڑھنے پر مجبور ہوا۔ اسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اگست کے مہینے میں اسی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 30 سے زائد بچے انہی علامات کے ساتھ لائے گئے تھے۔

ماہرین نے بتایا کہ بچوں میں یہ مسائل تعلیمی دباؤ، امتحانات میں کامیابی کے خوف اور موبائل فون کے زیادہ استعمال کے باعث بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بچے ذہنی و جسمانی طور پر تھکن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات سنگین طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

یہ واقعہ چین کے سخت تعلیمی نظام پر ایک بار پھر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے، جہاں مشکل امتحانات اور بہترین کارکردگی دکھانے کی دوڑ نے بچوں کو کم عمری میں ہی ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر والدین اور تعلیمی ادارے اس دباؤ کو کم کرنے پر توجہ نہ دیں تو بچوں کی صحت اور مستقبل دونوں بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • جی ایچ کیو حملہ کیس؛مسلسل غیرحاضر18ملزمان کو مفرور قرار
  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹ
  • صائم ایوب ایک بار پھر ناکام، مسلسل تیسری بار صفر پر آؤٹ
  • ایشیا کپ: صائم ایوب مسلسل تیسرے میچ میں صفر پر آؤٹ
  • ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار
  • مظفرآباد: شہری آبادی میں گھسنے والا تیندوا 2 روز بعد قابو کر لیا گیا