Al Qamar Online:
2025-06-10@02:58:24 GMT

کراچی:چیمپئنز ٹرافی کیلیے خصوصی انتظامات

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

کراچی:چیمپئنز ٹرافی کیلیے خصوصی انتظامات

کراچی: شہرقائد کی  انتظامیہ نے چیمپئنز ٹرافی2025 کو یادگار اور کامیاب بنانے کے لیے ہر سطح پر تیاریاں شروع کردی ہیں۔

یاد رہے کہ میگا ایونٹ کی ابتدائی تقریب اور 3میچز کراچی میں ہوں گے، جن کے لیے فول پروف سیکورٹی اور خصوصی سہولیات کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز کمشنر کراچی کی زیرِ صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف اداروں نے چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹیڈیم آنے جانے کے راستوں کو خوبصورت بنانے کے لیے سجایا جائے گا جب کہ پارکنگ کے لیے خصوصی مقامات مختص کیے جائیں گے اور وہاں سے شٹل سروس کے ذریعے شائقین کو اسٹیڈیم تک پہنچانے کا بندوبست کیا جائے گا۔

ایونٹ کے سلسلے میں ہونے والے خصوصی اجلاس میں پولیس، رینجرز، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن، کنٹونمنٹ بورڈز، کے الیکٹرک اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے نمائندوں نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی19 فروری سے شروع اور 9 مارچ کو ختم ہوگی۔ میگا ایونٹ میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی، جنہیں 2گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ، اور بنگلا دیش جبکہ گروپ بی میں جنوبی افریقا، آسٹریلیا، افغانستان، اور انگلینڈ شامل ہیں۔

افتتاحی میچ 19 فروری کو کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین ہوگا جب کہ ایونٹ میں مجموعی طور پر 15 میچز کھیلے جائیں گے۔ کراچی انتظامیہ نے چیمپئنز ٹرافی 2025ء کو شہریوں کے لیے آسان اور پرجوش بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:پاکستان میں صحتِ عامہ کی صورت حال بدستور تشویش ناک ہے، جہاں ہر 7لاکھ 50 ہزار شہریوں کے لیے محض ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

یہ حیران کن انکشاف وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ سالانہ اقتصادی سروے برائے مالی سال 2024-25 میں کیا گیا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ صحت پر حکومتی توجہ نہایت محدود اور وسائل غیر تسلی بخش ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں صحت کے شعبے پر رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 925 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو جی ڈی پی کا ایک فیصد بھی نہیں بنتے۔ ماہرین صحت کے مطابق یہ شرح نہ صرف عالمی معیار سے بہت کم ہے بلکہ ملک کی بڑھتی آبادی، موسمیاتی اثرات اور وبائی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اخراجات انتہائی ناکافی قرار دیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی 24 کروڑ سے زائد آبادی کے مقابلے میں صرف 3 لاکھ 19 ہزار رجسٹرڈ ڈاکٹرز دستیاب ہیں۔ اگرچہ گزشتہ ایک سال میں ڈاکٹروں کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا، مگر یہ اضافہ بھی آبادی کے تناسب سے نہایت کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق دانتوں کے امراض کے لیے مختص ماہرین یعنی ڈینٹسٹ کی مجموعی تعداد 39 ہزار 88 ہے، جو ملک کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

دیگر طبی عملے کی صورت حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ نرسز کی کل تعداد ایک لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز صرف 29 ہزار ہیں۔ دیہی علاقوں خاص طور پر سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں بھی اس عملے کی شدید قلت محسوس کی جا رہی ہے، جس کے باعث زچگی، بچوں کی پیدائش اور عام بیماریوں کا بروقت علاج مشکل ہو چکا ہے۔

طبی انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے بھی صورت حال تسلی بخش نہیں ہے۔ ملک میں اسپتالوں کی تعداد صرف 1696 ہے جب کہ بنیادی ہیلتھ یونٹس 5434 بتائے گئے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں ان سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لاکھوں افراد کو علاج کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں نہ صرف اخراجات زیادہ ہیں بلکہ رسائی بھی ایک مسئلہ ہے۔

ایک اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں بچوں کی شرح اموات اب بھی بلند سطح پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر 1000 بچوں میں سے 50 شیرخوار سالانہ طور پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جو عالمی سطح پر انتہائی تشویش ناک شرح سمجھی جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں خوراک کی کمی، ناقص ویکسینیشن نظام اور بروقت طبی امداد کی عدم دستیابی شامل ہیں۔

اگرچہ رپورٹ میں اوسط عمر میں بہتری کا عندیہ دیا گیا ہے ، جو اب 67 سال 6 ماہ تک پہنچ چکی ہے ، لیکن ماہرین صحت کے مطابق یہ بہتری صرف شہری علاقوں تک محدود ہے، جب کہ دیہی علاقوں میں صورت حال اب بھی بدتر ہے۔ صحت کے شعبے میں پائیدار اصلاحات، فنڈز کا شفاف استعمال اور طبی عملے کی بھرتی جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔

اقتصادی سروے کے ان اعداد و شمار نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں صحت کا شعبہ مسلسل نظراندازکیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت اور پالیسی سازوں نے سنجیدہ اور بروقت اقدامات نہ کیے تو ملک کو مستقبل میں مزید بڑے صحت کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب
  • لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم صفدر غیر رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کے حوالے سے خصوصی اجلاس کی صدرت کر رہی ہیں
  • پاکستان میں ساڑھے 7 لاکھ شہریوں کیلیے صرف ایک ڈاکٹردستیاب ہے
  • پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر
  • بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب
  • کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب  کر لیا 
  • وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • یورپین چیمپئنز اسپین کو شکست، پرتگال نے دوسری بار نیشنز لیگ ٹائٹل جیت لیا