عمران اور بشریٰ پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
عمران خان اور بشری بی بی پر 190 ملین پاؤنڈز کیس میں جرم کس طرح ثابت ہوا، اس حوالے سے عدالتی فیصلے کی تفصیلات موجود ہیں۔اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے 190 ملین پانڈز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 14 اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 10-اے کے تحت سزا سنائی گئی ہے ۔ بانی پی ٹی آئی پر جرم ثابت ہوتا ہے ۔ فیصلے کے مطابق عمران خان کرپشن میں ملوث پائے گئے ۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جب کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔اسی طرح عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشری بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے ۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے ۔بشری بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے ۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے ۔احتساب عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے ۔ استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں۔ استغاثہ نیٹھوس، مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، قابل انحصارشہادت پیش کی۔عدالت نے فیصلے کی کاپیاں مجرموں کو بلامعاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ مجرمان چاہیں تو فیصلے کیخلاف متعلقہ فورم پر اپیل کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عدالت نے فیصلے عدالتی فیصلے فیصلے میں پی ٹی آئی فیصلے کی
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت نے سخت ایس او پیز جاری کردیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے معاملے پر ایس او پیز جاری کردی گئی ہیں۔ عدالت عالیہ کے حکم کے پیرا 11 اور 12 پر مبنی یہ ایس او پیز انسداد دہشت گردی عدالت کے اندر اور باہر نمایاں جگہوں پر آویزاں کی جائیں گی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ویڈیو لنک کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت ہی کر سکے گی جبکہ کسی اور شخص کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانا سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا سٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
عدالت نے ایس او پیز میں واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ریکارڈنگ کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔ مزید برآں کوئی بھی شخص ویڈیو لنک کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔
مزید :