خیبر پختونخواہ حکومت کا نگراں دور میں بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پشاور (جسارت نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے نگران دور میں بھرتی سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔نگران دور میں بھرتی ہونے والے سرکاری اہلکاروں کو نکالنے کے لئے قانون تیار کر لیا گیا، خیبر پختونخوا ملازمین (سروسز سے ہٹانا) بل 2025 اسمبلی ایجنڈے میں شامل تھا۔بل کا اطلاق 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 کے دوران ہونے والی بھرتیوں پر ہوگا، بچوں اور اقلیتی کوٹہ کے ساتھ ساتھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہونیوالی بھرتیوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔مجوزہ بل کے مطابق نگران دور کے ملازمین کو نکالنے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ 7 رکنی کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کریں گے۔ملازمین کے حوالے سے کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہوگا، تمام ادارے نگران دور کی بھرتیوں کے حوالے سے 30 دن میں رپورٹ مرتب کریں گے۔بل کا مقصد حکومت کے وسیع تر مفاد میں نگران دور کی بھرتیوں کو غیرقانونی قراردینا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔
وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔