اداروں کی رائٹ سائزنگ دوسرے مرحلے میں داخل، متعدد سرکاری اداروں کی بندش سے متعلق اہم فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے اداروں کی رائٹ سائزنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے چھ ادارے بند اور چار کو ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے، وزارت کے چھ اداروں کم افرادی قوت کے ساتھ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے مختلف اداروں کی رائٹ سائزنگ کا عملدرآمد پلان 20 جنوری تک شئیر کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق نسٹ کو معیار بہتر کرنے اور 100 یونیورسٹیوں میں جگہ بنانے کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو پانچ سال میں خود کفالت کے حصول کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ کونسل فارورکس اینڈ ہاوسنگ ریسرچ، پاکستان کونسل فارسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پِاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیک، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ انضمام کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اورانجینرئنگ کونسل کو ڈیجیٹلائز کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پاکستان حلال اتھارٹی اور پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کارکردگی جانچنے کے لئے تھرڈ پارٹی جائزے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں سٹاف کی شرح میں نصف تک کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت مدت پوری کرے گی یا نہیں، اس کا علم نہیں، بس دعا کریں، خورشید شاہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اداروں کی دی گئی ہے کی تجویز کرنے کی
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ