City 42:
2025-11-05@03:21:11 GMT

کراچی میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

عاجز جمالی: کراچی میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، ایم ڈی اے کے پاس زمین ہے ہی نہیں ساڑھے 49 ہزار پلاٹ قرعہ اندازی کے ذریعے شہریوں کو الاٹ کر دیئے۔ 

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایم ڈی اے کی 9900 ایکڑ اراضی پر مختلف سرکاری اداروں کا قبضہ ہے،ایم ڈی اے کے 9900 ایکڑ اراضی پر سرکاری اداروں کا قبضہ، ایم ڈی اے نے 23166 ایکڑ اراضی نیلام کے ذریعے عوام کو الاٹ کردی۔

حماس کے پہلے 33 یرغمالیوں کی رہائی کا شیڈول

9900ایکڑ اراضی ایم ڈی اے کے پاس موجود ہی نہیں ہے،ایم ڈی اے نے 1 لاکھ 53 ہزار 585 ایکڑ زمین الاٹ کی۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سال 2023.

24 کی رپورٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردی گئی جس کے مطابق ایم ڈی اے نے بورڈ آف ریونیو کو 4 ارب 82 کروڑ روپے ادا نہیں کئے۔

بورڈ آف ریونیو کو صرف 10 فیصد رقم ادا کی گئی،اپریل 2023 میں تفصیلات طلب کی گئیں ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

 آڈیٹر جنرل نے معاملے کی تحقیقات کرانے کا کہہ دیا، رپورٹ سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کو ارسال کردی گئی۔

جہلم  کے جنگل میں آگ، فائر بریگیڈ گاڑیاں پہنچنا نا ممکن

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ایکڑ اراضی ایم ڈی اے

پڑھیں:

ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت  کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا  ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے  حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ  ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل عمارتیں تعمیر
  • اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار ملزم محمد یحییٰ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
  • کوہستان اسکینڈل: پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • کراچی: ملیر ٹنکی اسٹاپ پر نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے نوجوان موٹرسائیکل سوار جاں بحق
  • کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات کیخلاف قواعد تعیناتی
  • احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
  • کراچی: ملیر کینٹ کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے افسر جاں بحق
  • کراچی: ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
  • کراچی کے پارک میں سیکڑوں مردہ کوؤں کی ویڈیو، اصل ماجرا سامنے آگیا