پہلے سے پتا تھا سزا ہوگی، یہ سب صرف پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہیں، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ اس ملک میں سیاسی آزادی نہیں ہے۔ یہ مذاکرات کا کہہ رہے تھے اب مذاکرات شروع کیے تو یہ بھاگ رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے پہلے ہی کہا تھا کہ ان کے پاس مذاکرات کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی این آر او نہیں لیں گے، اب حکومت این آر او مانگ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی رہنماء شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پہلے سے پتا تھا کہ (عمران خان کو) سزا ہوگی، یہ سب صرف پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہرجانے کا کیس ہے جس میں مسلسل حاضری دے رہا ہوں، جب کہ مخالف وکیل پیش نہیں ہورہے۔ 9 مئی کے بعد ہم عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے، کیس کو ایک طرفہ کیا تھا۔ جو بات میں نے کی تھی آج بھی اس پر کھڑا ہوں۔ میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ اعظم ہوتی نے یہ کہا ہے کہ انہوں نے پختونوں کا سودا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف باتیں کررہی ہے۔ معیشت ٹھیک نہیں ہورہی، کل پھر پیٹرول مہنگا ہوگیا۔ یہ کہتے ہیں معیشت ٹھیک ہوگئی، مہنگائی بڑھ رہی ہے تو کیسے معیشت ٹھیک ہوگئی؟۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس ملک میں سیاسی آزادی نہیں ہے۔ یہ مذاکرات کا کہہ رہے تھے اب مذاکرات شروع کیے تو یہ بھاگ رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے پہلے ہی کہا تھا کہ ان کے پاس مذاکرات کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی این آر او نہیں لیں گے، اب حکومت این آر او مانگ رہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلے سے پتا تھا کہ سزا ہوگی۔ عطا تارڑ جیسے لوگ پاکستان کی ترجمانی کررہے ہیں۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اس کو ہم نے کیا بنا دیا ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے، دنیا ہم پر تنقید کررہی ہے۔ انہوں نے کہا یہ سارے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی خراب ہے، صرف پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال دیکھیں، یہاں پر اس کی کسی کو پروا نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی مذاکرات کا نے کہا کہ نہیں ہے تھا کہ
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔