انتہائی ڈھٹائی سے کرپشن چھپانے کیلئے مذہب کارڈ استعمال کیا گیا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کل کے فیصلے نے بانیٔ پی ٹی آئی کی صداقت اور امانت کے پرخچے اڑا دیے، انتہائی ڈھٹائی سے کرپشن چھپانے کے لیے مذہب کارڈ استعمال کیا گیا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی 100 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں، تحریکِ انصاف والوں کے عجیب و غریب سوالات ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی 190 ملین پاونڈ کیس میں تاخیری حربے استعمال کرتے رہے۔
انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ فیصلے کا انتظار کرنے والے کل رو کیوں رہے تھے؟
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس جب ہائی کورٹ جائے گا توختم ہو جائے گا۔
عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی مکافاتِ عمل کا شکار ہیں، 190 ملین پاؤنڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب بانئ پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس جب ہائی کورٹ جائے گا تو ختم ہو جائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی چاہتے تھے جلدی فیصلہ سنایا جائے تاکہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے۔
علیمہ خان کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے جب فیصلہ سنا تو ہنس پڑے تھے، ہم نے اپنا معاملہ اللّٰہ پر چھوڑا ہوا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ پہلے بھی ایسی سزائیں دی گئیں جو ہائیکورٹ میں جا کر ختم ہوئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔
راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں بانیٔ پی ٹی آئی کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
علاوہ ازیں بانیٔ پی ٹی آئی کو 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
عدالت نے القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا ہے کہ ملین پاؤنڈ پی ٹی ا ئی علیمہ خان پی ٹی آئی جائے گا
پڑھیں:
مودی حکومت اپنی ناکامی چھپانے کیلئے ملک کو چوتھی بڑی معیشت قرار دے رہی ہے، کانگریس
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں مودی حکومت نے معیشت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، اب بی جے پی حکومت نے اعداد و شمار کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا اور حقیقت کو چھپایا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر اور پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت صرف اپنی نااہلی چھپانے کے لئے ہندوستان کو دنیا کی چوتھی بڑی معیشت قرار دے رہی ہے، جبکہ حقیقت اس سے یکسر مختلف ہے۔ ایکس پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت کو جھوٹ بولنے کی عادت ہو چکی ہے، کیونکہ وہ ہر اقتصادی شعبے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں مودی حکومت نے معیشت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ ویڈیو میں مختلف معروف اخباروں کی رپورٹس کا حوالہ دے کر دکھایا گیا ہے کہ کس طرح بی جے پی حکومت نے اعداد و شمار کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا اور حقیقت کو چھپایا۔ کانگریس صدر کے مطابق حکومت معاشی عدم مساوات، صنعتی زوال، عوامی اداروں کی نجکاری، چھوٹے کاروبار کی تباہی اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل سے نظریں چرا رہی ہے۔
ویڈیو میں انگریزی روزنامہ دی ہندو کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہندوستان 2011ء میں ہی دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن چکا تھا لیکن اب مودی حکومت اس بات کو چھپا کر دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بننے کا شور مچا رہی ہے تاکہ اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ ملکارجن کھڑگے کے مطابق یہ محض تشہیر ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ویڈیو میں معاشی ناہمواری کو گرافکس کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملک کی 40 فیصد دولت صرف ایک فیصد آبادی کے پاس ہے، جبکہ 50 فیصد آبادی کے پاس محض 6.5 فیصد دولت ہے، یہی نہیں سب سے امیر 0.1 فیصد کے پاس 29 فیصد دولت ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان فی کس آمدنی کے لحاظ سے دنیا میں 136ویں مقام پر ہے۔ انہوں نے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ یو پی اے دور حکومت میں فی کس آمدنی میں 258 فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن مودی حکومت کے دوران یہ شرح محض 118 فیصد رہی۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے نشاندہی کی کہ موجودہ حکومت کے تحت ملک کی جی ڈی پی شرح 6.4 فیصد پر گر چکی ہے، جو گزشتہ چار برسوں کا کم ترین سطح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی، غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن، ایم ایس ایم ای سیکٹر کی تباہی، پی ایس یو کی نجکاری اور "میک ان انڈیا" جیسے منصوبوں کی ناکامی نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اگر حکومت کو واقعی عوام کی فکر ہوتی تو یہ اعداد و شمار چھپائے نہ جاتے بلکہ عوامی بھلائی کے لئے اقدامات کئے جاتے۔