Express News:
2025-11-05@02:19:14 GMT

پاکستان کے ساتھ ہاتھ ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

ہم پاکستانی امریکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا پر بہت خوش تھے۔ اس وقت کے وزیر اعظم نے بڑے فخر سے کہا تھا کہ ’’افغان طالبان نے امریکی غلامی سے نجات حاصل کر لی ہے۔‘‘ افغان طالبان نے یہ آزادی ضرور حاصل کی تھی مگر اس کی پاکستان نے کتنی قیمت ادا کی تھی، افسوس اب اس کا کہیں ذکر ہی نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی حکومت کے آخری ایام میں ہی اشرف غنی کی حکومت ڈانواڈول ہونے لگی تھی۔ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی شروع تھی جب کہ امریکا اور نیٹو افواج کی واپسی کا عمل بھی شروع ہوچکا تھا۔ طالبان کے کابل پر قبضہ کرنے سے قبل ہی امریکی فوجیوں کی واپسی کی کئی پروازیں کابل سے روانہ ہوتی رہی ہیں، پھر طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد بھی یہ پروازیں جاری رہیں مگر طالبان نے انھیں ذرا نہ چھیڑا۔

بلکہ امریکی فوجی اپنے پیچھے دانستہ بڑی تعداد میں جدید اسلحہ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ یہ سوال پہلے ایک معمہ بنا ہوا تھا مگر اب اس کا جواب مل گیا ہے۔ طالبان کو ٹرمپ حکومت کے وقت تک کابل پر قبضہ کے لیے گرین سیگلنل نہیں دیا گیا مگر جیسے ہی بائیڈن نے اقتدار سنبھالا طالبان تیزی دکھانے لگے اور مختلف صوبوں کو فتح کرنے کے بعد کابل پر بھی قابض ہوگئے، صرف شمالی افغانستان میں واقع احمد مسعود کا صوبہ باقی تھا جو بعد میں طالبان کے قبضے میں آگیا تھا۔

 طالبان نے کابل پر قبضہ تو کر لیا تھا مگر حکومت چلانے کے لیے اخراجات کا پورا کرنا مشکل مرحلہ تھا، ایسے میں چند دن بعد ہی بائیڈن حکومت کی جانب سے انھیں رقم حاصل ہونا شروع ہوگئی جس سے طالبان مالی طور پرکافی بے فکر ہوگئے۔

اب سوال یہ ہے کہ بائیڈن نے آخر طالبان کے ساتھ یہ مہربانی کیوں کی؟ یہ بات شاید راز ہی رہتی مگر چند دن قبل امریکی کانگریس کے ایک رکن نے یہ معاملہ اٹھایا ہے کہ طالبان کو اب بھی امریکی امداد فراہم کی جا رہی ہے، یہ امریکی ٹیکس دہندگان کی خون پسینے کی رقم ہے جو ہمارے دشمن کو کیوں فراہم کی جا رہی ہے۔ بائیڈن کا یہ راز تو فاش ہوگیا مگر ابھی تو کئی اور راز سامنے آسکتے ہیں۔ لگتا ہے انھوں نے طالبان کو ایسے ہی یہ امداد فراہم نہیں کی ہوگی ضرور اپنے دل کے ٹکڑے اسرائیل اور جگری دوست بھارت کو خوش کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہوگا تاکہ پاکستان بدستور غیر مستحکم رہے اور ٹی ٹی پی بدستور پاکستان میں اپنی دہشت گردی جاری رکھے۔

طالبان نے امریکی امداد قبول کرکے خود کو بے اصول ثابت کر دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جب سے اقتدار میں آئے ہیں ٹی ٹی پی برابر پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں مصروف ہے اور پاکستان کے لاکھ احتجاج کے باوجود بھی وہ جاری و ساری ہے اور شاید یہ آگے بھی جاری رہے کیونکہ اس میں طالبان کی مرضی شامل لگتی ہے۔

اب بائیڈن کے بعد امریکا میں ٹرمپ اقتدار سنبھالنے والے ہیں، وہ طالبان کو دی جانے والی امداد کا ضرور نوٹس لیں گے اور ہو سکتا ہے یہ طالبان کو بائیڈن کی جانب سے دی جانے والی امداد (رشوت) ختم ہو جائے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہاتھ ہوا ہے، پاکستان نے طالبان کی مدد انھیں آزادی دلانے کے لیے کی تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ شروع دن سے ہی طالبان میں شامل پاکستان مخالف گروپ پاکستان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

افسوس اس بات پر ہے کہ پاکستان کے احسان کو طالبان نے ہوا میں اڑا دیا۔ پاکستانی حکومت کیوں دھوکے میں رہی، اس پر غور کرنا چاہیے۔ کیا ہمارے ذرایع اتنے کمزور ہیں کہ ہم اپنے خلاف سازشوں کا پتا بھی نہیں لگا پاتے اور اپنے دشمن کو بھی دوست سمجھتے ہوئے دھوکا کھا جاتے ہیں۔ طالبان کے ہاتھوں دھوکا اٹھا کر پاکستان کو بھیانک نقصان اٹھانا پڑا۔

بے حساب جانی و مالی نقصان ہوا۔ طالبان کی ہمدردی کرنے سے پوری دنیا میں دہشت گرد ہونے کا طعنہ دیا جانے لگا تھا ، یہ داغ ابھی بھی نہیں دھلا ہے۔ طالبان کی وجہ سے ہم نے جو ذلت اور نقصان اٹھایا کاش کہ اس سے ہمیں ٹی ٹی پی کی دہشت گردی سے نجات مل جاتی مگر افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا۔ اب ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پہلے سے زیادہ شمال مغربی سرحد پر حملے کرکے ہماری سیکیورٹی فورسز کو خون میں نہلا رہے ہیں۔

پاکستان نے انھیں اپنے حوالے کرنے یا ان کا صفایا کرنے کے لیے طالبان حکومت سے بار بار درخواست کی ہے مگر اس کا کوئی نتیجہ نکلنے کے بجائے ٹی ٹی پی کی دہشت گردی میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان نے گزشتہ دنوں طالبان حکومت کی بے حسی سے تنگ آ کر افغان سرحد سے ملحق ٹی ٹی پی کی کمین گاہوں پر فضائی کارروائی کی ہے جس سے ٹی ٹی پی کو بہت نقصان پہنچا ہے مگر پاکستانی کارروائی افغان طالبان کو بہت ناگوار گزری ہے۔ انھوں نے باقاعدہ اس کا پاکستان سے بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔

اب طالبان نے پاکستان کے خلاف ایک اور سخت قدم اٹھایا ہے۔ اس نے بھارتی حکومت سے رابطہ کر کے اس کے سیکریٹری خارجہ سے دبئی میں ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات پاکستان کے لیے ایک کھلی خطرے کی گھنٹی ہے۔ طالبان نے بھارت سے تعلق قائم کرکے پاکستان سے سراسر احسان فراموشی کی ہے لیکن وہ شاید یہ بات بھول گئے ہیں کہ پاکستان کی اب بھی انھیں ضرورت ہے اس لیے کہ پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو انھیں عالمی برادری سے تسلیم کرانے کی مہم چلا رہا ہے گوکہ یہ مہم جوئی پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔

کیونکہ طالبان دقیانوسی اصولوں پر چل رہے ہیں گوکہ وہ اسلامی قوانین پر چلنے کی بات کرتے ہیں مگر خواتین کی تعلیم اسلام کا بنیادی نکتہ ہے وہ اس سے انکاری ہیں۔ خواتین کو تعلیم سے روکنے کی وجہ سے مغربی ممالک انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان سے تعلقات قائم کرنے سے گریزاں ہیں۔ لگتا ہے بائیڈن کی امداد کو حاصل کرکے طالبان ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کر رہے ہیں مگر پھر بھی پاکستان سے بگاڑ کر وہ اپنے لیے اچھا نہیں کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان نے پاکستان کے ٹی ٹی پی کی طالبان کے طالبان نے طالبان کی طالبان کو کابل پر رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ای چالان۔ اہل کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-2

 

سندھ حکومت کی جانب سے ای چالان کے نام پر کراچی کے شہریوں پر ظلم اور بھاری جرمانوں کے خلاف جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی ہے اور مطالبہ کیا کہ شہریوں پر ظلم بند اور ای چالان کا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لیا جائے۔ سٹی کونسل میں بھی ایک قرارداد پیش کی گئی جسے کونسل کے اراکین نے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا تاہم قرارداد کی منظوری کے دو دن بعد اس حوالے سے کے ایم سی نے یوٹرن لیتے ہوئے ایک وضاحتی بیان جاری کردیا کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ دوسری جانب ایک شہری نے عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے قبل ازیں مرکزی مسلم لیگ نے بھی ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانا یقینا خوش آئند اقدام ہے، مگر ان قوانین کے نفاذ کے ضمن میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے ناقابل فہم اور عوامی احساسات و جذبات کے قطعاً منافی ہیں۔ شہری یہ دیکھ کر شدید پریشان ہیں کہ کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر بیس ہزار روپے کا جرمانہ لگتا ہے، جبکہ لاہور میں اسی غلطی پر صرف دو سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح ہیلمٹ نہ پہننے کی صورت میں کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں دو ہزار روپے کا چالان ہوتا ہے۔ ٹریفک سگنل توڑنے پر کراچی میں پانچ ہزار روپے اور لاہور میں محض تین سو روپے کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ تیز رفتاری کی خلاف ورزی پر کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف دو سو روپے کا چالان کاٹا جاتا ہے۔ سب سے نمایاں تفاوت ون وے کی خلاف ورزی میں نظر آتا ہے، جہاں کراچی میں پچیس ہزار روپے تک جرمانہ لگتا ہے مگر لاہور میں یہ صرف دو ہزار روپے ہے۔ یہ دہرا معیار کیوں؟ کراچی کے عوام کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ سلوک کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتا ہے، عوام پہلے ہی سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی اور شہر کو درپیش گوناگوں مسائل سے سخت ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، عوام کو درپیش مسائل حل کیے بغیر اس نوع کے عاقبت نا اندیشانہ فیصلے عوام کو اشتعال دکھانے کی کوشش ہے حکومت کو اس سے باز رہنا چاہیے۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • سو خطرناک قیدی رہا کرنا، چالیس ہزار طالبانوں کو واپس لانا سنگین غلطی تھا، اسحاق ڈار
  • طالبان سے کہا تھا 1 کپ چائے کیلئے آئے ہیں، وہ کپ بہت مہنگا پڑ گیا: اسحاق ڈار
  • حکومت 27ویں آئینی ترمیم لارہی ہے اور یہ ضرور آئے گی، نائب وزیراعظم
  • غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
  • فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ای چالان۔ اہل کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟
  • غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بہت ہوگیا، اب افغان طالبان کی تجاویز نہیں حل چاہیے، جو ہم خود نکال لیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف