غربت، مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے میں حکومت کا ہاتھ بٹا رہے ہیں، صرافہ ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) صرافہ ایسوسی ایشن سکھر کے صدر حاجی محمد جاوید میمن، سینئر نائب صدر حاجی غلام شبیر بھٹو نے کہا ہے کہ غربت، مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے میں تاجر برادری حکومت کا ہاتھ بٹا رہی ہے لیکن حکومت کی جانب سے تاجر برادری کو سہولیات اور مراعات دینے کے بجائے ان پر بغیر مشاورت نت نئے ٹیکسز عائد کر کے صنعت وتجارت اور کاروبار کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، لوڈشیڈنگ کے عذاب نے تاجروں اور شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، حکومت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے سنجیدہ ہوکر تاجر برادری کی مشاورت سے آسان اور سہل ٹیکس نظام متعارف کرائے اور تاجر برادری کو سہولیات فراہم کی جائے تاکہ صنعت و تجارت اور کاروبار کو فروغ حاصل اور ملک ترقی کی منازل طے کرسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صرافہ بازار میں لیاقت علی فرحان علی کی نئی دکان جاوید جیولرزکے افتتاح کے موقع پر تاجروں سے خطاب کے دوران کیا۔ حاجی محمد جاوید میمن، حاجی غلام شبیر بھٹو کا کہنا تھا کہ تجارت اور کاروبار کر کے رزق حلال کا حصول مذہبی فریضہ ہے، صرافہ ایسوسی ایشن سکھر کے ممبران ہمارے بازوں ہیں اور ہمیں اپنے بازوں پر فخر ہے، ہم نے ہمیشہ سیاسی چھتری اور خوشامد کے بغیر تاجروں کے حقوق کے تحفظ کی جنگ لڑی اور مخلصانہ جدوجہد کے ذریعے تاجر برادری کو نمایاں مقام دلایا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تاجر برادری
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔