جسمانی و ذہنی صحت کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی ستون ہے، چیئرمین سینٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جسمانی و ذہنی صحت کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی ستون ہے۔صحت مند قوم ہی ایک مضبوط معیشت اور خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں ورزش، متوازن غذا اور مثبت رویے کو شامل کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ، سید یوسف رضا گیلانی نے بطورِ مہمان خصوصی فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام اسلام آباد پولیس لائنز میں منعقدہ ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں پولیس فورس، خاص طور پر شہداء کے اہل خانہ کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے ایف پی سی سی آئی کے اس اہم اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب پولیس فورس کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا، "ہماری پولیس فورس کا شکریہ ادا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، کیونکہ وہ ہماری حفاظت اور امن و امان کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔"شہداء کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا، "پوری قوم، پارلیمنٹ اور حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ آپ کا نقصان ہمارا اجتماعی نقصان ہے، لیکن ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ آپ کے پیاروں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔"چیئرمین سینیٹ نے نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ صحت کے فروغ میں زیادہ فعال کردار ادا کرے انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔تقریب میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سفارت کار اور کمیونٹی رہنما بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ادا کی جائیں گی
ویٹیکن نے پوپ فرانسس کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں صبح 10 بجے (مقامی وقت) ادا کی جائیں گی۔ 88 سالہ پوپ فرانسس دماغی فالج اور دل کے ناکامی کے باعث انتقال کرگئے تھے۔
ویٹیکن کی جانب سے جاری تصاویر میں پوپ فرانسس کی میت کو کھلے تابوت میں دکھایا گیا ہے، جہاں وہ سرخ لباس، پاپائی تاج اور ہاتھ میں تسبیح تھامے نظر آتے ہیں۔ ان کے انتقال پر کیتھولک برادری میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن حکام نے ان کی رہائش گاہ کے دروازے سیل کر دیے ہیں، جبکہ نئے پوپ کے انتخاب کے لیے کارڈینلز کا اجلاس 2 ہفتوں میں طلب کیا جائے گا۔
پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں کن عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقعپوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں صبح 10 بجے (مقامی وقت) ادا کی جائیں گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو امیگریشن کے معاملے پر پوپ فرانسس سے کئی بار اختلافات کا شکار رہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ روم روانہ ہوں گے تاکہ اس تقریب میں شرکت کرسکیں۔
اس کے علاوہ ارجنٹائن کے صدر خاویئر میلئی، برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی پوپ کی تدفین میں شرکت کے لیے ویٹی کن پہنچیں گے۔
پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد، ویٹیکن میں نئے پوپ کے انتخاب کا عمل جلد شروع ہوگا۔ کیتھولک چرچ کے سینیئر مذہبی رہنماؤں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز نیا پوپ منتخب کرتا ہے۔
دنیا بھر میں کارڈینلز کی تعداد 240 سے زائد ہے، مگر صرف وہ کارڈینلز جو 80 سال سے کم عمر ہوں، ووٹ ڈالنے کے اہل ہوتے ہیں۔ اس انتخابی عمل کو پاپل کونکلیو کہا جاتا ہے۔ انتخاب کے دوران کارڈینلز ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں خود کو بند کر لیتے ہیں تاکہ بیرونی مداخلت سے بچا جا سکے۔
رائے شماری خفیہ بیلٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، اور نئے پوپ کے انتخاب کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ ہر ووٹنگ راؤنڈ کے بعد ووٹ جلائے جاتے ہیں، اگر سیاہ دھواں نکلے تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا، جبکہ سفید دھواں نئے پوپ کے انتخاب کی علامت ہوتا ہے۔ نئے پوپ کے انتخاب کے بعد سینٹ پیٹرز باسیلیکا سے ایک سینیئر کارڈینل دنیا کو نئے پوپ کے نام کا اعلان کرتا ہے۔
پوپ فرانسس کی 12 سالہ مدت، طاقت کی کشمکش اور مذہبی نظریاتی اختلافات کا دورماہر عالمی امور مارکو وِچینزیو کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد کیتھولک چرچ کو کئی نظریاتی اور قیادت سے جڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق، فرانسس کی 12 سالہ پاپائی مدت ’طاقت کی کشمکش اور مذہبی نظریاتی تنازعات‘ سے بھری رہی۔
وِچینزیو نے کہا کہ چرچ کے روایتی قدامت پسند حلقوں کے لیے فرانسس کی اصلاحات حد سے زیادہ تھیں، جبکہ جدید نظریات رکھنے والے لبرل اصلاح پسندوں کے نزدیک وہ کافی نہیں تھیں۔ فرانسس اکثر دونوں دھڑوں میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن شاید کبھی مکمل کامیابی حاصل نہ کر سکے۔
ماہرین کے مطابق، نئے پوپ کو بھی انہی نظریاتی تنازعات کا سامنا ہوگا اور امکان ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ اختلافات مزید شدت اختیار کر جائیں گے۔ پوپ فرانسس نے اپنے دور میں قریباً دو تہائی کارڈینلز خود منتخب کیے، اس لیے بظاہر لگتا ہے کہ ان کا جانشین انہی کی سوچ کا عکاس ہوگا، لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آخری رسومات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز اسکوائر ویٹیکن