اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جسمانی و ذہنی صحت کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی ستون ہے۔صحت مند قوم ہی ایک مضبوط معیشت اور خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں ورزش، متوازن غذا اور مثبت رویے کو شامل کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ، سید یوسف رضا گیلانی نے بطورِ مہمان خصوصی فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام اسلام آباد پولیس لائنز میں منعقدہ ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں پولیس فورس، خاص طور پر شہداء  کے اہل خانہ کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے ایف پی سی سی آئی کے اس اہم اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب پولیس فورس کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا، "ہماری پولیس فورس کا شکریہ ادا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، کیونکہ وہ ہماری حفاظت اور امن و امان کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔"شہداء  کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا، "پوری قوم، پارلیمنٹ اور حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ آپ کا نقصان ہمارا اجتماعی نقصان ہے، لیکن ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ آپ کے پیاروں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔"چیئرمین سینیٹ نے نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ صحت کے فروغ میں زیادہ فعال کردار ادا کرے انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔تقریب میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سفارت کار اور کمیونٹی رہنما بھی شامل تھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈارک چاکلیٹ یادداشت بہتر بنانے اور ذہنی دباؤ کم کرنے میں معاون: تحقیق
  • ’نئے فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا‘، قاسم گیلانی کی پوسٹ پر شدید تنقید
  • اسلام آباد پولیس اہلکار تشدد کیس: ملزم عاقب نعیم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • اسلام آباد؛ ٹریفک وارڈن پر تشدد کرنے والا شہری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب؛ صدرِ مملکت کی شرکت
  • نیو ماڈل سڑک شاعر اعجاز رحمانی سے منسوب کی جارہی ہے‘ محمد یوسف
  • چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ” کا انعقاد