بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد نے گزشتہ برس جولائی میں ان کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور چھوٹی بہن کے ہمراہ بھارت منتقل ہونے سے متعلق کہا ہے کہ اللہ نے ہمیں بچایا ورنہ اس دفعہ بچنے کا کوئی موقع نہیں تھا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مقیم بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم نے بنگالی زبان میں جاری آڈیو بیان میں کہا کہ اللہ کا شکرہے جس نے مجھے قتل ہونے سے بچایا۔

ماضی میں ان پر ہونے والے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اللہ نے جان بچائی ہے شاید ان سے کوئی بڑا کام لیا جائے گا۔

شیخ حسینہ نے کہا کہ ہم صرف 20 سے 25 منٹ کے فرق سے موت سے بچ گئے، میں 21 اگست، کوٹالی پاڑا بم حملہ اور 5 اگست 2024 کو بچ جانے کو سمجھتی ہوں، اس میں اللہ کی کوئی مصلحت ہے اور اللہ کا کرم ہے ورنہ اس دفعہ میرے پاس بچنے کا کوئی موقع نہیں تھا۔

عوامی لیگ کی 77 سالہ سربراہ نے بنگلہ دیش میں اپنے سیاسی مخالفین پر ان کو قتل کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا تاکہ ان کی آواز کو خاموش کرادیا جائے۔

کرپشن کیسز میں بنگلہ دیش میں مطلوب سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا سیکھ چکی ہے کہ ان کے مخالفین نے کیسے ان کو قتل کرنے کی سازش کی لیکن وہ محفوظ رہیں اور انہیں یقین ہے کہ اللہ سے ان سے مزید کام لینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بہت مشکل میں ہوں، میں اپنے ملک، گھر کے بغیر ہوں، سب کچھ راکھ ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ شیخ حسینہ واجد پر ماضی میں بھی حملے ہوئے تھے، جن میں 21 اگست 2004 کو اپوزیشن لیڈر کی حیثیت میں پارٹی کی ریلی سے خطاب کر رہی تھی جہاں گرینیڈ حملہ ہوا تھا تاہم وہ بچ گئی تھیں لیکن 24 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 2000 میں بھی ان پر حملہ ہوا تھا جب وہ وزیراعظم تھیں اور کوٹالی پاڑا اوپازیلا ضلع گوپال گنج میں ریلی سے خطاب کرنا تھا اور اسٹیج سے 50 فٹ کے فاصلے پر پولیس نے 76 کلو وزنی بم برآمد کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بنگلہ دیش میں طلبہ کی قیادت میں عوامی تحریک نے ان کی حکومت کے خلاف تاریخی احتجاج کیا تھا اور اس کے نتیجے میں انہیں اپنے 16 سالہ اقتدار چھوڑ کر 5 اگست کو ملک سے فرار ہونا پڑا تھا اور بھارت میں جا کر مقیم ہوئیں جہاں وہ اس وقت بھی موجود ہیں۔

بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز نے شیخ حسینہ واجد کو آگاہ کیا تھا کہ وہ 45 منٹ تک اپنی سرکاری رہائش گاہ چھوڑ دیں کیونکہ مشتعل مظاہرین وزیراعظم ہاؤس کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ان کی زندگی بھی خطرے میں ہیں۔

شیخ حسینہ ابتدائی طور پر قریب واقع فوجی ایئربیس منتقل ہوئی تھیں اور بعد میں ایئرفورس کے طیارے میں اپنی بہن ریحانہ شیخ کے ہمراہ بھارت چلی گئی تھیں۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے سرکاری رہائش گاہ چھوڑنے کے تھوڑی ہی دیر بعد مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم کی رہائش پر دھاوا بول دیا تھا اور شیخ مجیب الرحمان کے میوزیم کو نذر آتش کردیا تھا۔

بنگلہ دیش میں نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کردی گئی ہے، جس کو ملک کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے اور عبوری حکومت نے بھارت سے شیخ حسینہ واجد کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں کہ اللہ تھا اور کہا کہ

پڑھیں:

غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کو قائم رکھیں، تقسیم کے بجائے سفارت کاری کی راہ پر چلیں اور تنازعات کا پرامن حل نکالنے کے عزم کی تجدید کریں۔

پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سفیروں سے کہا کہ جب کشیدگی بڑھتی ہے اور ممالک کے باہمی اعتماد کو گزند پہنچتی ہے تو بات چیت، ثالثی اور مفاہمت ہی مسائل کے حل کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

آج ان ذرائع کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے جب غزہ سے یوکرین تک دنیا میں بہت سی جگہوں پر مسلح تنازعات جاری ہیں اور بین الاقوامی قانون کو بلاخوف و خطر پامال کیا جا رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے اس اہم اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد تنازعات کے تصفیے کے لیے موجودہ طریقہ ہائے کار کی افادیت کا اندازہ لگانا، اس حوالے سے بہترین اقدامات کا جائزہ لینا اور طویل جنگوں کو روکنے کے لیے نئی حکمت عملی کو کھوجنا تھا۔

اجلاس میں علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے، قیام امن کے لیے رکن ممالک کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے، وسائل جمع کرنے اور مستقبل میں تنازعات کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو میثاقِ مستقبل میں بیان کردہ حکمت عملی سے ہم آہنگ کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔

عالمی قانون کے احترام کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات جاری ہیں جن میں بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے جبکہ بھوک اور نقل مکانی ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہے۔

دہشت گردی، متشدد انتہاپسندی اور بین الاقوامی جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث سلامتی ناقابل رسائی ہوتی جا رہی ہے۔

اس صورتحال کی قیمت انسانی زندگیوں، تباہ حال معاشروں اور گمشدہ مستقبل کی صورت میں چکانا پڑتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے غزہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جتنی موت اور تباہی دیکھنے کو ملی ہے اس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نظر نہیں آتی۔

غزہ میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے جہاں محفوظ طور سے امدادی کارروائیوں کی گنجائش نہیں رہی۔ اقوام متحدہ کے مراکز پر حملے ہو رہے ہیں اور متحارب فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کرنے کے باوجود انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ جگہیں قابل احترام ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت انہیں تحفظ دینا ضروری ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe امن کا انتخاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ امن کا انتخاب کرنا ہوتا ہے اور دنیا سلامتی کونسل سے توقع رکھتی ہے کہ وہ رکن ممالک کو اس انتخاب میں مدد فراہم کرے گی۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 2.3 کے مطابق تمام ممالک اپنے بین الاقوامی تنازعات پرامن طریقوں سے حل کریں گے۔ علاوہ ازیں، چارٹر کے چھٹے باب میں سلامتی کونسل کو رکن ممالک کے مابین بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمتی اور عدالتی تصفیے کا اختیار دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاقِ مستقبل کے 16ویں نکتے میں رکن ممالک سے تنازعات کو شروع ہونے سے پہلے ہی سلجھانے کے لیے سفارت کاری کے عزم کی تجدید کے لیے کہا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر پاکستان کو سراہا جس نے ان ذرائع سے بھرپور کام لینے کی قرارداد پیش کی جسے اس اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ثالثی کی دائمی افادیت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان، بالخصوص مستقل ارکان کو اپنے اختلافات دور کرنا ہوں گے۔ سرد جنگ کے دوران بھی کونسل نے امن کاری اور انسانی امداد کی رسائی کے حوالے سے غیرمعمولی فیصلے کیے اور تیسری عالمی جنگ کو روکنے میں مدد دی۔

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ بات چیت کے ذرائع کھلے رکھیں، اتفاق رائے پیدا کریں اور کونسل کو ایسا ادارہ بنائیں جو دور حاضر کے جغرافیائی سیاسی حقائق سے مطابقت رکھتا ہو۔ علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے مابین مضبوط تعاون بھی وقت کا تقاضا ہے۔ ثالثی دوران جنگ بھی کارآمد ہوتی ہے اور دو سال قبل روس، یوکرین اور ترکیہ کے مابین بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کا معاہدہ اس کی نمایاں مثال ہے جس میں اقوام متحدہ بھی ثالث تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق، پناہ گزینوں کے قانون اور خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے اصولوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں انسانی تباہی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی سیستانی
  • غزہ میں بڑی انسانی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی السیستانی
  • بنگلادیش میں شیخ حسینہ کے رفیقِ خاص سابق چیف جسٹس خیر الحق گرفتار
  • کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
  • راجستھان میں اسکول کی عمارت گرنے سے 4 بچے جاں بحق، 40 ملبے تلے دب گئے
  • شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
  • پاکستان کو وائٹ واش کی خفت سے بچنے کا چیلنج درپیش
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ