شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے 2024 میں حکومت مخالف طلبا احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کو کھلا حکم دیا تھا کہ جہاں مظاہرین نظر آئیں انھیں گولی مار دیں۔
اس بات کا انکشاف عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم کا ثبوت ایک خفیہ فون کال میں ملا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ کال بنگلا دیش کے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشنز مانیٹرنگ سینٹر (NTMC) نے 18 جولائی 2024 کو ریکارڈ کی تھی۔
اس کال میں شیخ حسینہ نے ڈھاکا کے میئر اور اپنے قریبی عزیز شیخ فضل نور تاپوش کو بتایا کہ میرے احکامات پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ اب جہاں مظاہرین ملیں، وہیں گولی مار دیں۔
اسی گفتگو میں سابق وزیرِ اعظم نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے استعمال کا بھی ذکر کیا۔
الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ نے اس کال کی آڈیو کو فارنزک ماہرین سے تجزیہ کروایا تاکہ اس میں کسی قسم کی AI ترمیم کی تصدیق ہوسکے۔
فارنزک ماہرین نے تصدیق کی کہ دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے والی والی آواز شیخ حسینہ واجد کی ہی ہے۔
دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے آڈیو ریکارڈنگ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کبھی "جان لیوا ہتھیار" استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا۔
بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل (ICT) کے مطابق ان مظاہروں میں 1,400 افراد جاں بحق اور 20,000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
جس کے بعد فوج نے حکومتی احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کو کہا تھا۔
فوج کے عدم تعاون کو دیکھتے ہوئے شیخ حسینہ 5 اگست 2024 کو بنگلادیش چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں جہاں وہ اب تک پناہ لیے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے 10 جولائی کو شیخ حسینہ، ان کے وزراء اور اعلیٰ سیکیورٹی حکام پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ درج کیا ہے جس کی سماعت اگست میں شروع ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھیانی تحریک کا سندھ بچائو مارچ کیلیے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھیانی تحریک کی جانب سے 16 نومبر کو حیدرآباد میں اعلان کردہ‘‘سندھ کا وجود اور وسائل بچاؤ مارچ’’کے سلسلے میں سندھ بھر میں عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مختلف دیہاتوں اور شہروں کے دوروں کا شیڈول بھی ترتیب دے دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، مرکزی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ماروی سندھُو، مرکزی رہنما حسنہ راہوجو، شمشاد لغاری، ساجدہ اور ایڈووکیٹ ریحانہ جتوئی نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کیا۔رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم، کارپوریٹ فارمنگ، نہروں، معدنی وسائل پر قبضوں، قبائلی دہشت گردی، کاروکاری اور عورتوں پر ظلم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ہزاروں سندھیانیاں مارچ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے وفاق کو نئے صوبے بنانے کا اختیار دیا جا رہا ہے، جو مظلوم قوموں کے وجود کو مٹانے کی سازش ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم اور پیکا آرڈیننس ترمیمی ایکٹ جیسے سیاہ قوانین کے ذریعے عدلیہ اور میڈیا کو قید کرنے کے بعد اب پارلیمنٹ کو یرغمال بنا کر 27ویں ترمیم لائی جا رہی ہے، جو‘‘ون یونٹ’’سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سندھی قوم اپنی سرزمین کی تقسیم ہرگز برداشت نہیں کرے گی اور 27ویں ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ سمیت تمام سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی جائے گی۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے جاگیرداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے صوبے میں آئین و قانون کو معطل کر چکی ہے۔ قبائلی سرداروں کی سرپرستی میں ڈاکو راج قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ‘‘کچے کے ڈاکوؤں کی سرنڈر ڈرامہ’’سندھ کے امن و امان کو مزید تباہ کرنے کی سازش ہے۔ نیٹو کے اسمگل شدہ جدید اسلحہ اب بھی ڈاکوؤں کے پاس موجود ہیں۔ سندھ کے وزیر داخلہ وضاحت کریں کہ ڈاکوؤں سے جدید اسلحہ کیوں نہیں لیا گیا؟ رہنماؤں نے کہا کہ حکمران جماعت کے قبائلی سردار ڈاکوؤں کے سرپرست ہیں جن کے کہنے پر یہ سرنڈر ڈرامہ رچایا گیا تاکہ عوام کی امن و بحالی کی جدوجہد کو ختم کیا جا سکے۔