190 ملین پاؤند کیس پر ایک دو دن میں ہائیکورٹ جائیں گے، سلمان اکرم
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
برطانوی عدالت کہتی ہے یہ دوطرفہ معاہدہ ہے اس میں حکومت پاکستان کا عمل دخل نہیں، سلمان اکرم راجہ - فوٹو: فائل
سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سے متعلق برطانوی عدالت کہتی ہے یہ دوطرفہ معاہدہ ہے اس میں حکومت پاکستان کا عمل دخل نہیں۔ ہم 190 ملین پاؤند کیس پر ایک دو دن میں ہائیکورٹ جائیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں لکھا گیا یہ رقم اس لیے ریلیز کر رہے ہیں کہ حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں ڈالیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا این سی اے برطانیہ نے کہا کہ پیسے ریاست پاکستان کو دیے جائیں گے، اس ایک جملے کو لے کر کہا گیا کہ یہ پیسہ خزانے کے بجائے سپریم کورٹ میں گیا۔
یہ بھی پڑھیے مذاکرات اور القادر کیس کا آپس میں تعلق نہیں: سلمان اکرم راجہ سلمان راجہ کا مروت کی صلاحیت اور مروت کا راجہ کی حیثیت پر سوالانکا کہنا تھا کہ 6 نومبر 2019 کو پریس ریلیز اور معاہدہ کیا گیا، این سی اے برطانیہ نے معاہدے کو خفیہ رکھنے کا کہا، 6 نومبر کے فیصلے پر 29 نومبر کو عمل درآمد ہوچکا تھا۔
پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سرکارکی زمین جب مفت دی اس کی ادائیگی سرکار کو ہی ہوگی۔ تمام زمین کی ادائیگی کی رقم ریاست کو آنا تھی، باہر سے پیسہ سپریم کورٹ کے پاس آیا۔
انہوں نے کہا کہ 23 نومبر 2023 کو 171 ملین پاؤنڈ اسٹیٹ بینک میں گئے، 94 ارب روپے 9 جنوری کو وفاقی اور سندھ حکومت کو منتقل کیے گئے، کون کہتا ہے کہ ریاست پاکستان یا کسی اکائی کو ایک پیسے کا نقصان ہوا؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
: پنجاب ایجوکیشن کمیشن (PECTAA) نے اعلان کیا ہے کہ اب 5 ویں اور ہشتم جماعت کے طلبہ کے امتحانات بورڈ نظام کے تحت لیے جائیں گے۔ اعلان کے مطابق امتحانات کے لیے رجسٹریشن کا عمل نومبر سے شروع ہوگا، جماعت پنجم کے امتحانات 9 فروری سے شروع ہوں گے جبکہ جماعت ہشتم کے امتحانات 16 فروری سے منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق جماعت پنجم کے طلبہ 3 نومبر سے 15 نومبر تک داخلہ اور رجسٹریشن کا عمل مکمل کر سکیں گے، دونوں جماعتوں کے نتائج 31 مارچ 2026 کو جاری کیے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور صوبے بھر میں یکساں امتحانی نظام رائج کرنے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ کی کارکردگی کو منصفانہ اور معیاری طریقے سے جانچا جا سکے۔