نیویارک(نیوز ڈیسک)سی این این کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ سائنسی تحقیق نے آکسیجن کے بارے میں ایک نئی اور انوکھی حقیقت کو اجاگر کیا ہے، جسے ’سیاہ آکسیجن‘ (Dark Oxygen) کا نام دیا گیا ہے۔

یہ نئی دریافت سائنسدانوں کے لیے ایک سنجیدہ سوال کھڑا کرتی ہے کہ آیا آکسیجن کے مالیکیولز کے برتاؤ کے بارے میں ہمارا علم اتنا مکمل ہے جتنا ہم سمجھتے ہیں، یا کیا اس کی کچھ پوشیدہ خصوصیات ہیں جو اب تک سامنے نہیں آئی ہیں؟

آکسیجن ایک ایسا عنصر ہے جو زمین پر زندگی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ ہمیں یہ اس وقت معلوم ہوتا ہے جب ہم سانس لیتے ہیں، یا جب آکسیجن کی مدد سے توانائی پیدا ہوتی ہے۔ لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق، آکسیجن کی حقیقت شاید اتنی سادہ نہ ہو جتنی ہم نے اب تک سمجھی ہے۔ ”سیاہ آکسیجن“ کی اصطلاح سے مراد وہ آکسیجن ہے جو اپنے عام اور جانا پہچانا مظہر سے مختلف ہے، اور جس کی خصوصیات ابھی تک سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہیں۔

سیاہ آکسیجن، ایک نیا تصور

محققین کا کہنا ہے کہ سیاہ آکسیجن کے مالیکیولز معمول کے آکسیجن مالیکیولز سے مختلف طریقے سے تعامل کرتے ہیں، اور ان کے کیمیائی برتاؤ میں بھی فرق ہوتا ہے۔ یہ نئی دریافت اس بات کو مزید واضح کرتی ہے کہ آکسیجن کی نوعیت اور اس کی خصوصیات محض زمین تک محدود نہیں ہیں، بلکہ یہ ممکن ہے کہ سیاہ آکسیجن کائنات کے مختلف حصوں میں بھی موجود ہو۔

تحقیق کا آغاز اور اہمیت

اس تحقیق کا مقصد نہ صرف زمین پر آکسیجن کی حیاتیاتی اہمیت کو سمجھنا ہے، بلکہ اس کے ذریعے کائنات میں آکسیجن کے مختلف مظاہر کو بھی دریافت کرنا ہے۔ سیاہ آکسیجن کا تصور خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ کائناتی کیمیاء، فلکیات اور ماہرینِ حیات کو نئے زاویوں سے آکسیجن کی اہمیت اور اس کی موجودگی کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

سیاہ آکسیجن اور زمین کی زندگی

ہم سب جانتے ہیں کہ آکسیجن کی موجودگی زمین پر زندگی کے لیے لازمی ہے۔ آکسیجن کے بغیر ہمارے سیارے پر جانداروں کا وجود ممکن نہیں۔ تاہم، سیاہ آکسیجن کے وجود کا انکشاف اس بات کو چیلنج کرتا ہے کہ کیا آکسیجن کی وہ حالت جو ہم جانتے ہیں، صرف زمین تک ہی محدود ہے یا کہیں اور بھی یہ مختلف حالتوں میں موجود ہو سکتی ہے۔سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر سیاہ آکسیجن حقیقت میں موجود ہے، تو یہ اس بات کی نشاندہی کر سکتا ہے کہ کائنات کے دیگر حصوں میں زندگی کی موجودگی کے امکانات کو دوبارہ سے جانچنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر وہ سیارے یا چاند جہاں حالات زمین سے مختلف ہوں، وہاں سیاہ آکسیجن کے اثرات یا نشانات مل سکتے ہیں۔

سیاہ آکسیجن اور دیگر سیارے

سیاہ آکسیجن کی دریافت کا کائنات میں زندگی کے امکانات کے بارے میں ہمارے تصورات کو بھی بدل سکتی ہے۔ اس سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا دوسرے سیاروں یا چاندوں پر زندگی کی موجودگی کے لیے آکسیجن کی موجودگی ضروری ہے؟ یا پھر کسی اور کیمیائی حالت میں، جیسے سیاہ آکسیجن، زندگی کی ممکنہ نشوونما ہو سکتی ہے؟

کائنات کے مختلف حصوں میں ہونے والے حالات اور خصوصاً بہت زیادہ درجہ حرارت یا دباؤ کے ماحول میں سیاہ آکسیجن کے اثرات کو سمجھنا انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔ اس سے یہ بھی پتہ چل سکتا ہے کہ دوسرے سیاروں پر جاندار زندگی کی موجودگی کے لیے ہمیں آکسیجن کے روایتی تصور سے ہٹ کر سوچنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:ملیر کی قیمتی زمین ملک ریاض کو مفت دی گئی، سلمان اکرم راجہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی موجودگی آکسیجن کی زندگی کی سکتی ہے کے لیے

پڑھیں:

لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 

شہر لاہور میں ایک ہزار گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز بنانے کا بڑا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار اور ریچارج کرنے کے لیے بڑا منصوبہ متعارف کروایا جائے گا۔ سیکرٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل نے لبرٹی چوک گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل سائٹ کا دورہ کیا جہاں ایم ڈی واسا غفران احمد نے پراجیکٹ پر بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ زیر زمین پانی کی سطح کو ریچارج کرنے کےلیے ریچارج ویل بنایا گیا ہے۔ گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل کی کپیسٹی یومیہ 8000 گیلن ہے جبکہ لاہور میں تین گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز فنکشنل ہیں۔

مزید برآں لاہور میں کل 15 مقامات پر گراؤنڈ واٹر ویل بنائے جائیں گے۔ نورالامین مینگل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق جدید انجینئرنگ حل متعارف کراویا گیا ہے۔ پی ایچ اے لاہور تمام پارکس میں گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل کے لیے جگہ مختص کرے گی۔

نورالامین مینگل نے کہا کہ گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز کی تعمیر کے دوران موجودہ درختوں کا خاص خیال رکھا جائے، ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ واسا پنجاب کے تحت صوبہ بھر میں گراؤنڈ واٹر ریچارج پوائنٹس بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پانی ایک نعمت، اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے۔ تمام ادارے اس پراجیکٹ کو سنجیدگی سے مکمل کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سمندر کے راستے ڈیزل اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، ایف بی آر
  • آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹ کو زمین بوس کر دیا گیا: محکمہ ماحولیات پنجاب
  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • اجنبی مہمان A11pl3Z اور 2025 PN7
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  • ریاض سیزن میں بین الاقوامی ہم آہنگی کا رنگ، سویدی پارک میں مختلف ممالک کے ثقافتی ویک کا آغاز
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  • ہم چاند پر 6 بار جاچکے ہیں، ناسا کا کارڈیشین کو جواب