سمندر میں آکسیجن پیدا کرنے والے دھاتی پتھر دریافت، سائنسدانوں کی پوری سائنس پلٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
نیویارک(نیوز ڈیسک)سی این این کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ سائنسی تحقیق نے آکسیجن کے بارے میں ایک نئی اور انوکھی حقیقت کو اجاگر کیا ہے، جسے ’سیاہ آکسیجن‘ (Dark Oxygen) کا نام دیا گیا ہے۔
یہ نئی دریافت سائنسدانوں کے لیے ایک سنجیدہ سوال کھڑا کرتی ہے کہ آیا آکسیجن کے مالیکیولز کے برتاؤ کے بارے میں ہمارا علم اتنا مکمل ہے جتنا ہم سمجھتے ہیں، یا کیا اس کی کچھ پوشیدہ خصوصیات ہیں جو اب تک سامنے نہیں آئی ہیں؟
آکسیجن ایک ایسا عنصر ہے جو زمین پر زندگی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ ہمیں یہ اس وقت معلوم ہوتا ہے جب ہم سانس لیتے ہیں، یا جب آکسیجن کی مدد سے توانائی پیدا ہوتی ہے۔ لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق، آکسیجن کی حقیقت شاید اتنی سادہ نہ ہو جتنی ہم نے اب تک سمجھی ہے۔ ”سیاہ آکسیجن“ کی اصطلاح سے مراد وہ آکسیجن ہے جو اپنے عام اور جانا پہچانا مظہر سے مختلف ہے، اور جس کی خصوصیات ابھی تک سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہیں۔
سیاہ آکسیجن، ایک نیا تصور
محققین کا کہنا ہے کہ سیاہ آکسیجن کے مالیکیولز معمول کے آکسیجن مالیکیولز سے مختلف طریقے سے تعامل کرتے ہیں، اور ان کے کیمیائی برتاؤ میں بھی فرق ہوتا ہے۔ یہ نئی دریافت اس بات کو مزید واضح کرتی ہے کہ آکسیجن کی نوعیت اور اس کی خصوصیات محض زمین تک محدود نہیں ہیں، بلکہ یہ ممکن ہے کہ سیاہ آکسیجن کائنات کے مختلف حصوں میں بھی موجود ہو۔
تحقیق کا آغاز اور اہمیت
اس تحقیق کا مقصد نہ صرف زمین پر آکسیجن کی حیاتیاتی اہمیت کو سمجھنا ہے، بلکہ اس کے ذریعے کائنات میں آکسیجن کے مختلف مظاہر کو بھی دریافت کرنا ہے۔ سیاہ آکسیجن کا تصور خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ کائناتی کیمیاء، فلکیات اور ماہرینِ حیات کو نئے زاویوں سے آکسیجن کی اہمیت اور اس کی موجودگی کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
سیاہ آکسیجن اور زمین کی زندگی
ہم سب جانتے ہیں کہ آکسیجن کی موجودگی زمین پر زندگی کے لیے لازمی ہے۔ آکسیجن کے بغیر ہمارے سیارے پر جانداروں کا وجود ممکن نہیں۔ تاہم، سیاہ آکسیجن کے وجود کا انکشاف اس بات کو چیلنج کرتا ہے کہ کیا آکسیجن کی وہ حالت جو ہم جانتے ہیں، صرف زمین تک ہی محدود ہے یا کہیں اور بھی یہ مختلف حالتوں میں موجود ہو سکتی ہے۔سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر سیاہ آکسیجن حقیقت میں موجود ہے، تو یہ اس بات کی نشاندہی کر سکتا ہے کہ کائنات کے دیگر حصوں میں زندگی کی موجودگی کے امکانات کو دوبارہ سے جانچنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر وہ سیارے یا چاند جہاں حالات زمین سے مختلف ہوں، وہاں سیاہ آکسیجن کے اثرات یا نشانات مل سکتے ہیں۔
سیاہ آکسیجن اور دیگر سیارے
سیاہ آکسیجن کی دریافت کا کائنات میں زندگی کے امکانات کے بارے میں ہمارے تصورات کو بھی بدل سکتی ہے۔ اس سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا دوسرے سیاروں یا چاندوں پر زندگی کی موجودگی کے لیے آکسیجن کی موجودگی ضروری ہے؟ یا پھر کسی اور کیمیائی حالت میں، جیسے سیاہ آکسیجن، زندگی کی ممکنہ نشوونما ہو سکتی ہے؟
کائنات کے مختلف حصوں میں ہونے والے حالات اور خصوصاً بہت زیادہ درجہ حرارت یا دباؤ کے ماحول میں سیاہ آکسیجن کے اثرات کو سمجھنا انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔ اس سے یہ بھی پتہ چل سکتا ہے کہ دوسرے سیاروں پر جاندار زندگی کی موجودگی کے لیے ہمیں آکسیجن کے روایتی تصور سے ہٹ کر سوچنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:ملیر کی قیمتی زمین ملک ریاض کو مفت دی گئی، سلمان اکرم راجہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی موجودگی آکسیجن کی زندگی کی سکتی ہے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔