تل ابیب: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد یرغمالیوں کی فہرست کے حوالے سے بھی رابطہ ہوگیا، اسرائیلی حکام نے فہرست ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ فہرست فراہم کرنے میں تاخیر کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق تاخیر سے فہرست دینے پر حماس کے ترجمان نے وضاحت کرتےہوئے کہا ہےکہ مسلسل بمباری اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر فہرست دینے میں تاخیر ہوئی، اسرائیل کی تازہ بمباری جنگ بندی میں مشکلات پیدا کرے گی ۔

خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کاکہنا تھا کہ رہا ہونے والے یرغمالیوں کی فہرست ملنے تک جنگ بندی کا باقاعدہ آغاز نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ  معاہدے کے مطابق پہلے مرحلے کے پہلے روز حماس اسرائیلی جیلوں میں قید 95 فلسطینیوں کے بدلے تین خواتین یرغمالیوں کو رہا کرے گی، پہلے چھ ہفتوں میں اسرائیلی فوجیوں کو آبادی سے دور بفر زون میں واپس جانا ہوگا، اسرائیل غزہ پر اپنی ناکہ بندی میں نرمی کرے گا اور امدادی سامان لے جانے والے چھ سو ٹرکوں کو جانے کی اجازت ہوگی۔

 اسی ضمن میں رفح سے اسرائیلی فوج کا انخلا جاری ہے معاہدے پر عملدرآمد مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ہوگا جبکہ پاکستان کے وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہوگا،معاہدے کے تحت اسرائیل یرغمالیوں کے بدلے دو ہزار فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی قابض افواج کے حملے اور انسانی امدادی مشن کو روکنے کے اقدام کو “منظم ریاستی دہشتگردی” قرار دے دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق  حماس کے ترجمان نے کہا ہےکہ  یہ کارروائی آزادی اور حق گوئی کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی، بلکہ اس سے غزہ کے لیے عالمی یکجہتی مزید مضبوط ہو گی۔

حماس کی جانب سے جاری بیان میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے ان بہادر رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جو تمام تر دھمکیوں کے باوجود حق اور انصاف کے مشن پر ثابت قدم رہے۔

بیان میں کہا گیا کہ “فریڈم فلوٹیلا سمیت الجزائر، تیونس اور اردن سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے امدادی قافلے، اسرائیل کی پروپیگنڈا مشین کی ناکامی کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔

حماس ترجمان نے مزید کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ آزادی کے نعرے کو دبانے میں ناکام رہے گا اور اسرائیل غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی ہمدردی اور یکجہتی کے سیلاب کو نہیں روک سکتا۔

فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، تاہم عالمی ادارے اور بڑی طاقتیں ایک بار پھر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، جو انسانی حقوق کی ساکھ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کھلی جارحیت پر اسرائیل کو جوابدہ بنائے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

خیال رہےکہ  قابض اسرائیلی بحریہ نے 6 جون کو سسلی، اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی “میڈلین” کو بین الاقوامی پانیوں میں گھیر کر زبردستی اپنے قبضے میں لے لیا۔ کشتی میں خوراک، طبی سامان، بچوں کا دودھ اور دیگر امدادی اشیاء موجود تھیں، جبکہ جہاز پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 11 عالمی رضاکار بھی سوار تھے جن میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن بھی شامل تھیں۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے فریڈم فلوٹیلا کو گھیرنے کے بعد جہاز کی مواصلاتی نظام کو جام کر دیا، جہاز پر موجود تمام افراد سے فون بند کروائے اور لائیو نشریات بھی بند کر دی گئیں ، ڈرونز سے حملہ کرتے ہوئے ایسا سفید اسپرے استعمال کیا گیا جو جلد کو متاثر کرنے والا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ